دکھ سہیں بی فاختہ اور کوے انڈے کھائیں

باعث افتخار     انجینئر
لو جی نئی خبر آئی ہےکہ جو کام عمران خان کر رہے ہیں ان کی نقل اتارتے ہوئے بی بی مریم صفدر بھی میدان میں اتریں گے اور مسلم لیگ نواز کے ورکر کنونشن خطاب کریں گے
تاریخ کی ستم ظریفی دیکھئے میاں نواز شریف کے نام پر پارٹی۔نے جتنی تکلیفیں
یاں نواز شریف نے جھیلیں جتنی  جیل  اورجلاوطنیوں کا سامنے مریم بی بی کے آبا نے سامنے کیا شہباز شریف نے اس کا عشر عشیر بھی نہیں دیکھا
جدہ کی جلاوطنی کے ایام میرےسامنےگزرے ہیں میاں نواز پر سیاست میں حصہ لینا سختی سے منع تھا ان کی ساری سیاست قاری شکیل کی فاکس کے تھرو ہوتی تھی ۔ان کی سیاست سعودی گورنمنٹ کی تابع تھی سرور پیلیس ایک جیل کہی جا سکتی ہے جہاں پر ہر آنے جانے کا پتہ نوٹ کیا جاتا تھا ۔کیپٹن صفدر  نہ کر تصویریں کھینچے کی اجازت تھے انہیں ڈر تھا گیٹ پرکھتے سیکورٹی والے کہیں دیکھ لیں ۔مارچ 2001 میں مہران ہوٹل کے ملگ جدہ سے پنبع جاتے ہوئے حادثے کا شکار ہوئے تو ان کی نماز جنازہ پڑھتے ہو میاں نواز شریفاگے بڑھنے کی کوشش کی ایک قحطانی نے ان کی قمیص کا پلو کھینچ کر انہیں کہا ،،حلیقک حناک, یہیں رک جائو ۔اتفاق سے میں میں صاحب کے ساتھ تھا
میں
میاں صاحب کی مشکل دنوں کا گواہ ہوں ۔ میاں
محمد شریف کے نماز جنازہ کے بعد سرور پیلیس میری ملاقات ان سے ہوئی جہاں وہ دیگر لیڈران کے قریب میرے منتظر تھے ۔والد کے رخصت کے لمحات کا عینی شاہد ہوں جہاں بلآخر بریگیڈیر جاوید اقبال کو بھیجا گیا ۔سرور پیلیس جسے میں نے جیل اس لیے کہا ہےکہ وہاں کے باسیوں کو سر عام گھومنے پھرنے کی اجازت نہ تھی ۔یاد رہے کی عمران خان اس ساتھ دل مشرف کی حمایتکررہےتھےاور میں مزاحمت کی علامت نواز شریف کے ساتھ تھا اور یہدسر 2002 تھا اور مجھے اس جرم میں جنرل درانی نے پکڑ کر پاکستان بھیج دیا تھا کہ میرے زندگی کے ازیت ناک تھے میرے ماں اسی صدمے سے دنیا سے چلی گئی بچوں کا سال ضائع ہو گیا
بات میاں نواز شریف کے دکھوں کی ہے
میان شہباز شریف قاری عنایت الرحمن عربی سیکھنے میں مصروف تھے جن کا استعمال سعودیوں سے اس دن بات ہے کرنے وقت ہم نے دیکھا ۔
میاں نواز شریف جتنا بد قسمت شخص میں نے آج تک نہیں دیکھا انہوں نے اقتدار میں چند دن گزارے اور ملک سے باہر زیادہ۔سعودی عرب میں رہے تو قیدی بن کے ۔انیوں نے یوگنڈہ کے عیدی امین کے طرح جدہ میں وقت گزارا اور کویت اور یمن کے سابق حکمرانوں کی طرح جلاوطنی کی طرح وقت گزرا ۔اگر ہ کویتیوں نے پیسے دے کر کویت آزاد کر لیا ۔میاں صاحب کی باقی کی زندگی لندن کے ان فلیٹوں میں گزری جو ان کے ،،ہے ہی نہیں تھے،،
کہاں جاتی عمرہ کے سینکڑوں ایکٹر پر مشتمل شاہی۔حل اورکدھر فلیث ،فلیث پھر فلیث ہوتا ہے
 بد قسمتی دیکھے ہر ہفتے اس فلیٹ کے باہر لوگ چور اوءے چورکا نعرہ لگاتے ہیں
آپ تصور کریں آپ کے گھر باہر کوئی ا کرنعرے لگائے  تو آپ اوپر کیا گزرے گی آپ کی بیٹے نے غیرملک شہری ہو کر جان بچائی ہیں آپ نے اس ملک کے موسموں سے موڑ لیا ہے کبھی آموں کے موسم کبھی فالسے اور لوکاٹ کے مزے۔
ماں اور باپ کے لاشے کو آپ کاندھا نہ دیکھ س اپکےدکھوں کے مقابل میاں شہباز شریف موج کر گئے
وہ اپنی مرضی سے جدہ گئے اور انہوں نے ایک ،،بہترین،، موقف اختیار کیا جو غلامی کا موقف ہے وہ 2001 میں بھی اسی موقف پر ڈٹے ہوئے تھے کہ ،،فوج،، ہماری ہے البتہ چند جرنیل خلاف ہیں ۔یہی بات میں نے میاں نواز شریف سے کہے تھے جس کی گواہ موجود ہیں ۔یہ آسانی کا راستہ تھا ۔اج بھی جب یہ کہا جاتا ہے کہ پوری فوج ٹھیک نہیں ہے میں یہ کہتا ہوں خدا را ایسا نہ کریں فوج میں کوئی سابق نہیں ہوتا آج ریٹائرڈ آپ کے ساتھ آئے کل جنرل ظہیر الاسلام نے نے سر عام عمران خان کی حمائت کا اعلان کیا کہا ہم اپنے دروازے بند کرنا چاہتے ۔محترمہ کسی بریگیڈیر کا نام لے کر مخالف کر رہے ہیں ۔ایسا نہ کہیں ۔آج وہ وقت آ گیا ہے پنجاب سے فوج مخالف لگائے جا رہے ہیں
پی ٹی ائی دشمن چاہتے ہیں فوج اور پی ٹی ائی لڑ پڑیں ۔اور ایسا ہو نہیں سکتا اس سازش کی مخالف کی جائے ۔
مجھے چائے خانے جنرل عاصم باجوہ ملا اور میں نے ان سے کہا کہ فوج کا زبردست حامی ہوں اور کبھی کبھی مخالف بھی لکھتا ہوں تو کیا خوب کہا لکھیں اپنی فوج ہے اور ہر بار اچھا تھوڑی کرتی ہے ۔
یہ موقف ہے جو صیح ہے ۔
بات بی بی کو میدان میں اتارنے کی مریم سے بس ایک بات سمجھانے ہے آگ میں بٹھی میں کیا آپ اور آپ کے آبا نہیں چلنا ہے ۔آپ اپنا دامن بچائیں ۔اپ کی قربانیاں بیچی جا رہی ہے
وہ کیا کہتے ہیں
دکھ سہیں بی فاختہ   کوے انڈے کھائے
اپنا تبصرہ لکھیں