تحریر شازیہ عندلیب
جب قافلہ عزم و یقین سے نکلے گا
تو پھر یہیں سے راستہ بھی نکلے گا
اے وطن مجھے ایڑیاں رگڑنے دے
مجھے یقیں ہے چشمہ یہیں سے نکلے گا
یہ وطن عزیز کے با عزم و باہمت سیاستدان اور گورنر پنجاب شہباز شریف کے پسندیدہ اشعار ہیں۔یہ اکثر شہباز شریف پڑہتے ہیں۔قدرت کو آخر ان پر رحم آ ہی گیا اور ان کی کاوشوں پررحم کھا کر قدرت نے پاکستان کو سونے کے بڑے ذخیرے سے نواز دیا۔ ویسے توسونا اس وقت بھی نکلا تھا جب پوری دنیا کی مخالفت مول لے کر نواز شریف نے ایٹمی دھماکہ کیا تھ ااور چاغی کی پہاڑیوں نے سونا اگل دیا تھا ۔سونا تو اس وقت بھی نکلا تھا جب وزیرستان کے پہاڑوں پر بم مار مار کر علاقے کو ویران کر دیا گیا تھا ۔پاکستان میں معدنی ذخائرکی کمی کبھی بھی نہیں رہی۔بلوچستان کے چٹیل پہاڑ معدنی ذخائر سے بھرے ہوئے ہیں ۔مگر کمی ہے تو جذبوں کی ۔یہ وہ ملک ہے جس میں سورہ رحمان میں بیان کردہ تمام ستائیس کی ستائیس نعمتیں موجود ہیں جو دنیا کے کسی دوسرے ملک میں نہیں ہیں ۔مگر گذشتہ لالچی اور نا ہنجار حکمرانوں نے ان قومی خزانوں کو غیروں کے ہاتھوں فروخت کر کے اپنی جانوں پر ظلم کیا۔موجودہ حکمرانوں کی گذشتہ ترقی یافتہ کارناموں سے خائف ہو کر انہیں اکھاڑنے کی بہت کوشش کی گئی مگر بیورو کریسی اسٹیبلشمنٹ اور عالمی ٹھیکیداروں کو ملک میں افرا تفری پھیلانے سے ذیادہ کامیابی نہ ہو سکی۔یہ سونا درحقیقت اس حکومت کے لیے ایک انعام ہے نواز شریف کی اس جرآت کا انعام جو اس نے ایٹمی دھماکہ کے وقت کی تھی۔پاکستان کے زیر زمین دھماکے سے بلوچستان میں چاغی کے علاقے میں سونے کی دھات کے آثار ملے تو انڈیا میں ایٹمی دھماکے سے وہاںکے مکینوں کے ناک اور منہ سے خون نکل آیا تھا۔یہ ہے حق اور باطل کا فرق۔بے شک زمانہ بدل گیا دنیا ترقی کر گئی مگر دنیاکو چلانے والا تو وہی ہے سورج تو آج بھی مشرق سے ہی نکلتا ہے۔آسمان کا رنگ آج بھی نیلا ہے صدیوں پہلے جیسا ۔چاند اور تارے آج بھی ہزاروں برس پہلے کی طرح چمکتے ہیں۔دریا سمندر اور پہاڑ آج بھی ویسے ہی ایستادہ ہیں جیسے کروڑوں برس پہلے میری روح کی تخلیق کے وقت تھے۔ہاں میری روح اس بات کی گواہی دیتی ہے۔آپ کی ملاقات کبھی آپ کی روح سے ہو تو آپ بھی پوچھ کے دیکھ لیں کہ یہ سچ ہے کہ نہیں!!!تو پھر قدرت جب دینے پہ آتی ہے تو ایسے ہی نوازتی ہے جیسے نواز شریف کی حکومت کو نوازا ہے۔
آسمان کے اوپر اور زمین کے نیچے سب کچھ ویسا ہی ہے جب ابتدائے آفرینش میں تھا۔بس کئی سو سال پہلے زمین کی اتھل پتھل میں زمین کا جو حصہ باہر تھا وہ سمندر کے اندر اور سمندر کی زمین باہر نکل آئی ۔ اس سے پہلے جب زمین پر آج کی طرح انسانی بستیاں آباد نہیں ہوئی تھیں۔اکثر شہاب ثاقب اور سیارے ٹوٹ ٹوٹ کر زمین کی سطح سے ٹکراتے رہتے تھے۔یہ سیارے درحقیقت مختلف قیمتی پتھروں اور دھاتوں کا مرکب تھے۔جب یہ کئی صدیوں پہلے سطحء زمین سے ٹکرائے تو یہ سطحء زمین کو چیرتے ہوئے اس کے اندر میلوں میل جا کر دھنس جایا کرتے تھے۔جنہیں ہم آج کھود کر نکالتے ہیں اور جن قیمتی دھاتوں کی کانوں کا سوداء پچھلے لالچی سوداگر حکمرانوں نے دوسری اقوام کے ہاتھوں کر دیا تھا۔
اس وقت چنیوٹ میں اٹھائیس میل کے علاقے میں سونے کے ذخائر کی دریافت یقینی ہو چکی ہے جو کہ کئی ٹنوں پر مشتمل ہے۔اس ضمن میں دو تین باتیں قابل ذکر ہیں۔سب سے پہلی بات یہ ہے کہ کھدائی کا کام دو ہزار سات سے شروع کیا گیا تھا۔جبکہ پچھلی حکومت کی نا اہلی کی وجہ سے کھدائی کا ٹھیکہ نا اہل اور غیر مستند کمپنی کو دے دیا گیاتھا۔موجودہ حکومت نے نہ صرف اس پہ مقدمہ کر کے یہ ٹھیکہ مستند کمپنی کو دیا بلکہ اس کام پرآنے والے اربوں روپئے کسی سے قرض لے کر نہیں استعمال کیے گئے ۔بلکہ یہ رقم پنجاب حکومت کی ملکیت تھی۔اسطرح یہ پیسہ قرضہ کا نہیں تھا۔قرض جو سب سے بڑی لعنت ہے۔نواز شریف نے قرض اور بھیک کا کشکول توڑنے کا عہد کیا ہے اس موقع پر ۔اس موقع پر ہر محب وطن خواہ وہ نواز حکومت کا ہامی ہے یا نہیں اس کے ساتھ ہے۔یہ سونا دس ماہ پہلے دریافت ہوا ہے اور ممکن ہے کہ ا سکے ذخائر د وہزار کلو میٹر تک پھیلے ہوں۔حکومت یہاں لوہا تلاش کر رہی تھی مگر اس کے ساتھ یہاں تانبے اور سونے کے ذخائر دریافت ہو گئے جب کہ لوہا بھی یہاں موجود ہے۔اللہ کرے کے نواز شریف کی حکومت اپنے عہد اور ارادوں میں کامیاب ہو جائے۔اس موقع پر وہ وقت بہت یاد آتا ہے جب نواز شریف نے ایٹمی دھماکہ کیا تھا ۔پوری دنیا نے اسے روکنے کی کوشش کی تھی۔حالانکہ یہ دھماکہ تو بھارت کے ایٹمی دھماکے کی جوابی کاروائی میں کیا گیا تھا۔نواز شریف نے دھماکہ تو کر دیا مگر اس کے بعد پورا پاکستان اور پاکستانی قوم خواہ وہ پاکستان میں تھی یا پاکستان کے باہر عتاب کا نشانہ بن گئی۔پاکستان کے اندر بد امنی اور انتشار پھیلایا گیا پاکستانیوں کو ہر شعبے میں بدنام کیا گیا اور ان کے کردار کو مشکوک بنا کر دنیا کے سامنے پیش کیاگیا ۔اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔پاکستان کے اوپر عوام دشمن حکمران مسلط کیے گئے۔جنہوں نے پاکستان کو اس حد تک کنگال کر دیا کہ پاکستان کے بارے میں ماہرین اقتصادیات ے یہ پیشن گوئیاں کرنی شروع کر دیں کہ پاکستان پانچ سو صدیاں ترقی کی دوڑ میں پیچھے چلا گیا ہے۔اس پر طرہ یہ کہ آئے دن کی دہشت گردی خون ریزی اور بد امنی نے وطن عزیز کو زخموں سے چور کر دیا۔وطن سے دور پاکستانیوں کے دل ہر وقت وطن کے لیے دعائیں مانگتے ہی گزرتے ہیں۔ایسے خوف و سراسیمگی کی حالت میں پاکستان میں سونے کے ذخائر دریافت ہونے کی خبر بہت بڑی خوش خبری ہے۔پچھلے دنوں ہی ایک ٹی وی پرو گرام میں یہ ذکر ہو رہا تھا کہ پاکستان میں گیس پٹرول کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں جو بالکل نا پیدہو جائیں گے۔لیکن اللہ نے ان سے ذیادہ قیمتی ذخائر دے دیے ہیں۔پچھلی حکومتوں نے جس قدر ملک کے خزانے لوٹ لوٹ کر ملک کو کنگال کیا تھا مشیت ایزدی نے اس سے دوگنے خزانے اس حکومت کو عطاء کر دیے ہیں جو کہ کسی تحفے سے کم نہیں۔بشرطیکہ یہ سارے عہد اور وعدے جو نواز حکومت نے کیے ہیں وہ سچ مچ پورے بھی کر دیے جائیں۔مگر وہ جو کسی شاعر نے کہا ہے
کہ وہ وعدہ ہی کیا جو ایفاء ہو گیا
اگر اس بار بھی یہ حکومت پچھلی حکومتوں کی طرح وعدہ خور اور کشکول توڑ کے بجائے وعدہ توڑ نکلی تو کوئی ان کا کیا بگاڑ لے گا ۔آخر اس حکومت کے پیش رو نے بھی تو یہی کیا تھا کہ ملکی خزانے سمیت ہر اس جگہ سے خزانے نکالے جہاں جہاں سے کچھ نکل سکتا تھا۔مگر پھر بھی اس دل ناداں میں اک موہوم سی امید ہے کہ شائید اب کی بار ایسا نہ ہو۔شائید اس مرتبہ حکمران اپنا وعدہ پورا کر ہی دیں۔
سچ مچ۔۔۔
Shazia Beti, Kahin yeh ‘khush-khabri’ bhi Iss muflus, jahalat ki mari aur mehkoomi mein dhubi hui Qoum ko sulaey-rukhnein ka gur tou nahin! Taa ke, Yeh ‘Lutairon’ ka garow poorey panch saal bughair ‘roak-toak’ ke ‘loot-khassoot’ kar sukkey!!
Atomi dhumahkey Iss ‘Kuddhoo’ nein nahin kiye thae bulkey Fauji ‘Kumandaron’ nein (1978 se Atomi Program ke tumam pahluon par kaam mukkumal kia hua tha) “Tuwwey par Roti lugaa kar” Issey zubardasti ‘hero’ bunna diya tha…! Yeh ‘Chor-Uchukka’ phir bhi apni khusslat badhal nahin sakka!
Qoum ko “Inn Ra’shiyon” se nejaat hasil karni ho gi, yeh “loot-khassoot” ka nazam badhulna ho ga; Awam ko “Participatory Governance”, “Transparent Accountability” aur “Justice” for All (regardless of color, creed or gender) ka nazam lana ho gaa…. ‘khwabon’ aur ‘Dua-on’ ki dunya se nikulna ho ga; Himmat karni ho gi…!
“Tub Raj karey gi Khulq e Khuda, jo Tum bhi ho aur Maen bhi hoon”.
Pakistan – Zinda Baad, Shaad baad Manzil e Murad…….
Dear shazia,
Mai ap k article k bary mai itna kahungi k Umeed pe dunia kaym hai but yaad rako musalman kabi aik surakh se 2
bar nei dasa jata!