برنلے پ ر
جموں کشمیرلبریشن لیگ اور یورپ کنزرویٹو پارٹی کے رکن جیفری وائی ارون کے اس بیان پر کہ آزادی کی تحریک کشمیر دہشت گردی کی تحریک ہے کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتی ہے۔اور مذکورہ رکن سے معافی کا مطالبہ کرتی ہے۔ان خیالات کا اظہار جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ اور یورپ کے صدرڈاکٹر مسفر حسین نے ایک مراسلہ میں کیا۔
مراسلہ میں انہوں نے یاد دلایا کہ کشمیری عوام نے سن انیس سو اڑتالیس 1948 میں اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے اجلاس جس میں انہیں حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا گیا تھا کی منظوری کے بعد علاقائی امن کی خاطر تحریک ترک کر دی تھی۔حکومت برطانیہ نے اس قرارداد پردستخط کیے تھے۔
انہوںنے کہا کہ نصف صدی گزرنے کے بعد جب اقوام متحدہ اسی قرارداد پر عمل کرنے میں ناکام رہی ہے تو کشمیری عوام نے اقوام متحدہ کے چارٹرمیں دیے گئے حقوق کے مطابق اپنی آزادی اور دنیاکی توجہ حاصل کرنے کے لیے مسلح جدو جہد کا راستہ اختیار کیا۔بھارت نے اپنے وعدے کی پاسداری کرنے کے بجائے کشمیری عوام کی جدو جہد کو طاقت کے ذریعے کچلنے کی پالیسی اختیار کی۔
آج وادیء کشمیر سات لاکھ بھارتی فوجیوں کے نرغے میں ہے۔کشمیر میں اسّی ہزارسے ذائد لوگ شہید ہو چکے ہیں ہزاروں لا پتہ ہیں۔لا تعداد خواتین کی بے حرمتی کی جا چکی ہے اور بے گناہ لوگوں کا قتل ایک معمول بن چکا ہے۔
ڈاکٹر مسفر حسین نے کشمیریوں کے ایماء پر رکن قومی اسمبلی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غلط بیانی پر کشمیری عوام سے معافی مانگیں اور ان کی جدو جہد کو منطقی انجام تک پہنچانے میں اقدامت کریں۔
ڈاکٹر مسفر حسین نے برطانیہ میں آباد کشمیریوں سے کہا ہے کہ سات مئی کو ہونے والے انتخابات مسلہء کشمیر کے حل کے حوالے سے بہت اہم ہیں۔برطانوی نثراد کشمیری اس بات کا فیصلہ کریں گے کہ کون سی جماعت ان کے حق خود ارادیت کے حصول کے لیے بہتر ہے۔