ناروے کی آربائیدر پارٹی کے لیڈر یونس گہر ستورے نیٹیکس ایکسپرٹ Eivind Furuseth کو این آر کے چینل پر بیان کے بارے میں باز پرس کے لیے طلب کرلیا۔ جبکہ پارٹی کے رائٹ ہینڈ لیڈر Hans Kristian Amundsenنے بزنس اسکول کے ایسوسی ایٹ پروفیسر Furuseth کو بلا یا۔پارٹی لیڈرنے اسٹاائن کے اس بیان پر کہ استورے نے اوسلو کے ایک تعمیراتی پراجیکٹ میں کرپشن کی کوشش کی ہے۔
اس تنقید کی وجہ یہ تھی کہ ستورے نے اپنے دوست کو کمپنی کی فروخت پر تبادلہء خیال کیا جس کے بدلے میں سیاست دان نے معاوضہ طلب کیا ہو گا۔اس کے بعد فیورستھ کو آمنڈسن Amundsen نے ذاتی طور پر اسے بلایا اور اس کہانی کی اشاعت رکوانے کی کوشش کی۔فیورستھ نے وی جی اخبار کو بتایا کہ اس نے اسے اپنے ریمارکس واپس لینے کے لیے کہا۔فیورستھ نے اخبار کو بتایا کہ یہ میرے لیے عجیب بات تھی۔میں نے اس سے پہلے ایسا کبھی نہیں کیا تھا۔
دوسری جانب ایمنڈسن نے بتایا کہ اس نے بالکل بھی اسے اپنا بیان واپس لینے ک ے لیے نہیں کہا بلکہ انہوں نے اسے ریمارکس کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے کہا تھا۔
گراور نے تبصرہ میں کہا کہ ستورے نے کرپشن کا ارادہ کیا تھا۔اس لیے وہ قصوروارہے بے شک اس نے کوئی جرم نہیں کیا۔چنانچہ این آر کے پر سیاستدان کے بارے میں یہ بیانات شائع ہوئے۔تاہم فیورستھ نے کہا کہ مجھے جواب طلبی کے لیے بلانا بہت نا گوار تھا۔
NRK/UFN