نمائندہء خصوصی اردو فلک ڈاٹ نیٹ
گذشتہ ہفتہ آشم شہر میں اس وقت ایک پاکستانی خاندان مشکل میں پڑ گیا جب ایک مقامی عورت نے دو بچوں کے بارے میں بچوں کے محکمہء تحفظ کو غلط اطلاع فراہم کی۔جس کے نتیجے میں بچوں کے والدین کو کاؤنٹی میں حاضر ہونا پڑا۔
تفصیلات کے مطابق ایک پاکستانی اپنے دوبچوں چار سالہ بیٹی اور دس سالہ بیٹے کے ساتھ آشم کی ایک دوکان سے خریداری کی غرض سے داخل ہوا۔بچوں کے والد نے دونوں بچوں کو زوکام کی وجہ سے دوکان کے اندر لے جانے کے بجائے باہر کھڑا کر دیا۔چھوٹی بچی بچہ گاڑی میں تھی جبکہ دس سا لہ بچہ اس کے پاس کھڑا تھا۔بچوں کا والد گاہے بگاہے دوکان کے شیشے کی کھڑکی سے بچوں پر بھی نظر رکھے ہوئے تھا۔اتنے میں اس نے دیکھا کہ ایک عورت بچوں سے بات کر رہی ہے۔اس نے سمجھا کہ وہ شائید کوئی پڑوسن یا بچوں کی ٹیچر ہو گی۔جب وہ باہر آیا اس اجنبی عورت نے بچوں کے والد سے اسکا ایڈرس اور فون نمبر پوچھا جو کہ اس نے بتا دیا۔اگلے روز بچوں کے والدین کو بچوں کی دیکھ بھال کے محکمے کی طرف سے ایک فون موصول ہوا جس میں انہوں نے والدین کو کاؤنٹی دفتر میں جواب دہی کے لیے طلب کر لیا۔ والدین پر بچوں کا خیال نہ رکھنے کا الزام تھا جس کے بارے میں پوچھ گچھ کرنا تھی۔
جب والدین کونسل کے دفتر میں حاضر ہوئے انہیں بتایا گیا کہ شکائیت کنندہ عورت نے بتایا ہے کہ بچے سڑک کے کنارے اکیلے کھڑے تھے جب کہ بچہ گاڑی الٹی پڑی تھی۔جس پر اس عورت نے اس وقت پولیس اور بارنے ورن کو بھی فون کیا مگر کوئی مدد کو نہ آیا۔
بچوں کے والد نے بتایا کہ وہ بچوں کو زوکام کی وجہ سے دوکان میں نہیں لے کر گیا تھا لیکن اس نے بچوں پر نظر رکھی ہوئی تھی۔اور یہ جھوٹ ہے کہ بچہ گاڑی الٹی پڑی تھی۔
تاہم بارنے ورن نے والدین کا بیان سن کر ان کے خلاف درج الزام خارج کر دیا۔ اس طرح ان والدین کی پریشانی ختم ہوئی اور جھوٹی شکائیت کی وجہ سے انہیں کوفت اٹھاانی پڑی۔
source:urdufalak newsdesk
ٗ