ادارہء ملازمت کا سربراہ ملازمت سے برخواست

یو آکم محکمہء روزگارکے ڈائیریکٹرتھے۔لیکن اب یو آکم کو اپنے لیے نئی ملازمت ڈھونڈنی پڑے گی ۔اس لیے کہ انہیں جمعہ کے روز نا معلوم وجوہات کی بناء پر برخواست کر دیا گیا ہے۔وزارت روزگار کے وزیرایرکسن کا کہنا ہے کہ وہ ادارے کے لیے نیا سربراہ مقرر کرنا چاہتے ہیں۔
وزیر برائے محکمہء روزگار نے جمعہ کے روز ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ایک نئی سمت میں جانا چاہتے ہیں۔ہمیں نئی طاقت اور قوت حاصل کرنے کے لیے محکمہء روزگار میں نئے سربراہ کی ضرورت ہے۔
شاشٹی مون لینڈ Kjersti Monland کو ادارہ کا عبوری سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔شاشٹی نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں محکمہء کی سربراہی کے لیے ایسے شخص کی ضرورت ہے جو کہ مقاصد پورے کرنے کی اہلیت رکھتا ہو۔
ایرکسن وزیر برائے وزارت روزگار نے کہا کہ یہ میرا مشن ہے کہ میں اپنے سیاسی مقاصدپورے کروں اور ذیادہ سے ذیادہ لوگوں کو روزگار فراہم کروں اور کم سے کم لوگوں کو بیروزگاری الائونس دیا جائے۔
پچھلے چند دنوں سے محکمہء روزگار کو شدید نقطہ چینی کا سامنا کرنا پڑرہا تھا۔جمعرات کے روز ماہرین کی جانب سے محکمہء کے کمپیوٹرسسٹم میں خرابیوں کی ایک تجزیاتی رپورٹ پیش کی گئی۔ نارویجن خبر رساں ایجنسی این آر کے NRK کے مطابق یہ محکمہء لوگوں کو روزگار دلانے میں ناکام رہا ہے جبکہ آجروں کے ساتھ اس کے رابطے بہت کم ہیں۔
تجزیاتی گروپ کے مطابق محکمہء روزگار کے پاس ضرورت سے کم دفاتر ہیں۔اس کے ملازمین کو مزید تربیت کی ضرورت ہے۔اس کے علاوہ دفاترکو کام کی مزید آزادی چاہیے۔ملازمین کو غلامانہ قوانین کی پیروی کے لیے مجبور نہیں کرنا چاہیے بلکہ آسان قابل عمل قوانین وضع کرنے چاہیں۔
ناو NAV محکمہء روزگارکے کمپیوٹرکے مسائل کے بارے میں پارلیمنٹ میں بھی زیر بحث رہے۔یو آکم نے بتایا کہ نئے کمپیوٹرسسٹم کو سیٹ کرنے میں بہت زیادہ اخراجات کا سامناکرنا پڑے گا۔نئے سسٹم کے لیے ایک اعشاریہ پانچ عرب کرائون کی رقم درکارہو گی۔بیشتر سیاستدان ان اخراجات سے مطمئن نہیں تھے۔اس کے علاوہ محکمہء کو ماہرین کی مہنگی خدمات حاصل کرنے کی وجہ سے بھی نقطہ چینی کا سامنا کرنا پڑا۔
NTB/UFN

2 تبصرے ”ادارہء ملازمت کا سربراہ ملازمت سے برخواست

  1. محکمہ روزگار کی تظہیر و تنظیمِ نو کا حکومتی فیصلہ بروقت اور درست ہے۔کیو نکہ یہ محکمہ اپنی پبلک سروس میں انتہائی نا اہلی کا ثبوت دیتا ہے بلکہ بے روزگار افراد کو جس رہنمائی اور فالو اپ کی ضرورت ہوتی ہے وہ بھی فراہم نہیں کی جاتی اور اس کا جواز کام کا زیادہ بوجھ اور محکمے میں عملے کی کمی بیان کی جاتی ہے۔ یہ حقیقت ہے اس محکمہ سے دھوکا دہی کے ذریعے سے رقم لکلوائی جاتی ہے لیکن کیا اسکا نتیجہ یہ ہو نا چاہیے کہ فرد جب حقیقی رہنمائی اور مدد کا مستحق ہو تو اس کو بھی اسی عینک سے دیکھا جائے۔
    دوسرے کیسز کو حل کرنے کا طریقہ کار سست اور پیچیدہ ہے جسے آسان اور سادہ ہونا چاہیے۔
    بہرحال حکومت کا فیصلہ درست اور بروقت ہے۔

  2. ساجدہ صاحبہ میں آپ کے موقف سے مکمل اتفاق کرتی ہوں ۔محکمہء روزگارتو اب محکمہء بے روزگاری بن چکا ہے۔اس کے ملازمین کو واقعی مزیت تعلیم و تربیت کی ضرورت ہے تاکہ وہ اچھے برے ایماندار اور بے ایمان میں پہچان کر سکیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں