القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کو شہید کہے جانے کے بعد امریکہ کی سابق سفارتکار اور سابق نائب معاون وزیرخارجہ برائےجنوب اور وسطی ایشیا ایلس ویلز بھی بول پڑیں.
جیونیوز کے مطابق ایلس ویلز نے کہا کہ پاکستان کو اس بحث کی ضرورت نہیں ،نمبر ون دہشتگرد اسامہ بن لادن کیسے اور کیوں پاکستان کی فوجی چھاؤنی تلے سکون سے رہ رہا تھا؟ ۔انہوں نے مزید کہا کہ اسامہ بن لادن سےمتعلق بیان بازی نےسارےپرانے سوالات کو دوبارہ نکال لیا ہے, ایسی بحث نہیں جس کی پاکستان کو ضرورت ہو۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ” اس کی بجائے ، امریکہ اور پاکستان کو افغانستان میں قیام امن، تجارت، سرمایہ کاری کے لیے مثبت ایجنڈے کی ضرورت ہے ”
یادرہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان کے خطاب کے بعد ایلس ویلز کا مبینہ موقف سامنے آیاہے جس میں وزیراعظم کاکہناتھاکہ امریکہ نے ایبٹ آباد آکر اسامہ بن لادن کو مار دیا، شہید کردیا۔ان کے اس بیان کے بعد حکومتی حلقوں کی طرف سے وضاحت کی گئی تھی کہ انہوں نے ماردیا کا لفظ بھی استعمال کیا، زبان پھسلنے سے شہید کا لفظ نکل گیا، پاکستان اور عمران خان کا دہشتگردی کیخلاف عزم اٹل ہے ۔