سیاسی صورت حال کے حوالے سے لفظ ’استعفاء‘ عموماً خبروں اور کالموں کی زینت بنتا رہتاہے ۔ املاءکی دیگر اغلاط کی طرح اس قبیل کے الفاظ میں بھی غلطیوں کا وسیع پیمانے پر ارتکاب ہوتا ہے ۔ لفظ ایک ہے لیکن اس کو لکھا تین طرح سے جاتاہے:استعفاء، استعفیٰ اور استعفےٰ، حیرت یہ ہے کہ ایک ہی سطر میں آپ کو املا کے تینوں طر یقے مل جائیں گے ۔
استعفاءعربی زبان کالفظ ہے جس کامعنی ہے کسی کام کے کرنے سے معذررت اور معافی طلب کرلینا جیسے کسی وزیر کے استعفا ء دینے کا مطلب یہ ہوا کہ اس نے اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی سے معذرت کر لی ہے اور اب وہ مزید اپنی وزارت کا قلم دان نہیں سنبھالنا نہیں چاہتا ۔اس سے ملتے جلتے اور بھی لفظ اردو زبان کاحصہ ہیں جیسے استثناء، استدعاء، استسقاء، استغناء ، استہزاء ، استیلاءوغیرہ ۔طالب ہاشمی مرحوم کی وضاحت کے مطابق مذکوہ بالا عربی الفاظ میں کے آخر میں موجود ہمزہ اردو میں گر جاتاہے لہذا ان کو بغیر ہمزہ کے لکھنا درست ہو گا۔ جیسے : استعفا،استثنا ،استدعا وغیرہ ۔لیکن انہوں نے اس کی کوئی دلیل ذکر نہیں کی ۔ واضح ہو چکا کہ درست لفظ تو استعفاءہی ہے لیکن کچھ لوگ اس کو چھوٹی یا اور کھڑی زبر کے ساتھ استعفیٰ لکھتے ہیں ۔
اسی سے ملتا جلتا لفظ استثنیٰ بھی اسی طرح لکھا جاتا ہے حالانکہ یہ بھی استثناءہے ۔استثناءسے بنا ہوا ایک لفظ مستثنیٰ بھی اردو میں مروج ہے ۔ مستثنیٰ کا املاءاسی طرح درست ہے ۔ شاید مستثنیٰ کی لفطی مشابہت کی وجہ سے استثنیٰ اور پھر استثنیٰ کی مشابہت کی وجہ سے استعفیٰ لکھا جاتا ہے ۔کچھ لوگ چھوٹی یا کو بڑی سے بدل کر استعفےٰ لکھتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ لفظ چھوٹی اور بڑی یا کے ساتھ استعفیٰ اور استعفےٰ غلط ہے ، جب کہ الف کے ساتھ استعفاءدرست ہے ۔