اوسلو کے علاقے بیرم کے اسلامی اسکول کی ویب سائٹ پر ایک ایسے مضمون کا لنک دیا گیا ہے جس کے مطابق بچوں کی تربیت کے لیے پٹائی کی اجازت ہے۔
جب اس سلسلے میں اسلامی اسکول کے سربراہ سے رابطہ کیا گیا انہوں نے کہا کہ اس بات کا ہمارے اسکول سے کوئی تعلق نہیں ہے۔سائٹ پر اس مضمون کا لنک دیتے وقت اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ اس میں بچوں کی پٹائی کی اجازت دی گئی ہے۔جبکہ ہمارے نبی بچوں کی پٹائی نہیں کرتے تھے۔
تفصیلات کے مطابق بچوں کی تربیت کے مضمون میں یہ درج تھا کہ ایک فرمانبرداراور نیک بچہ بنانے کے لیے آخری حل کے طور پر بچے کی پٹائی بھی کی جا سکتی ہے۔اس مقصد کے لیے اسے چہرے پر نہیں مارنا چاہیے اور نہ ہی سے زخمی کرنا چاہیے۔جبکہ اخبار ہمارا وطن کے مطابق نارویجن قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔
اسلامی اسکول کے سربراہ عمران علی نے بتایا کہ یہ مضمون یقیناً کسی استاد نے تربیت کے اچھے ٹپس کی وجہ سے یہاں رکھاہو گا لیکن یہ پٹائی والی بات اس کے علم میں نہیں ہوگی تاہم اس بات کا ہمارے اسکول کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں
NTB/UFN