’وکی میڈیا‘ (Wikimedia)پر چند ماہ سے ایک پھول کی تصویر کو بھارت سے روزانہ 9کروڑ سے زائد لوگ دیکھ رہے تھے، جس پر وکی میڈیا کی انتظامیہ حیران تھی۔ انہوں نے اس معاملے پر تحقیق کرنے کا فیصلہ کیا اور اب اس تحقیق کا ایسا نتیجہ سامنے آ گیا ہے کہ سن کر آپ کی بھی حیرت کی انتہاءنہ رہے گی۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق وکی میڈیا کے شعبہ مشین لرننگ کے ڈائریکٹر کرس ایلبن نے بتایا ہے کہ جب ہم نے تحقیق شروع کی تو معلوم ہوا کہ اس اودے رنگ کے ڈیزی پھول کے پیج پر گزشتہ سال 8جون سے بھارت سے زیادہ ٹریفک آنی شروع ہوئی۔
8جون کو چند سو لوگ اس پیج پر آئے۔9جون کو یہ تعداد 2ہزار 154ہو گئی۔ اگلے دن یہ تعداد 15ہزار 37تک پہنچی اورجون کے اختتام تک یہ تعداد ڈیڑھ کروڑروزانہ تک پہنچ تھی اور اس کے بعد بھی یہ اضافہ جاری رہا۔ آج بھارت سے روزانہ لگ بھگ 9کروڑ کلکس اس پھول کی تصویر کو مل رہی ہیں۔ کرس ایلبن کا کہنا تھا کہ جب اس کا سبب جاننے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ وہ دن تھے جب بھارت میں ٹک ٹاک اور کچھ دیگر چینی ایپلی کیشنز پر پابندی عائد کی گئی تھی اور ٹک ٹاک کے متبادل کے طور پر ’جوش‘ نامی ایپلی کیشن متعارف کروائی گئی تھی۔ اس پھول کے پیج کا لنک دراصل اس ایپلی کیشن ’جوش‘ میں ایمبیڈ(Embed)کیا گیا تھا۔ جب بھی کوئی صارف اس ایپلی کیشن کو کھولتا تو یہ لنک خود بخود لوڈ ہوتا تھا لیکن صارف کو یہ پیج نظر نہیں آتا تھا۔ چنانچہ جس قدر جوش ایپلی کیشن مقبول ہوتی گئی اسی لحاظ سے وکی میڈیا کے اس پیج پر بھارت سے ٹریفک بڑھتی چلی گئی۔