امریکی ٹی وی چینل ” سی این این “ نے دعویٰ کیاہے کہ جوبائیڈن انتظامیہ نے قانون سازوں کو بتایا ہے کہ امریکہ ، افغانستان میں انٹیلی جنس اور فوجی آپریشن کیلئے پاکستان کے ساتھ فضائی حدود کے استعمال کیلئے باضابطہ معاہدے کے قریب پہنچ چکا ہے ۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ وزیراعظم عمران خان پہلے ہی ایک انٹریو میں صاف انکار کر چکے ہیں ۔
سی این این نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ یہ معلومات ان تین ذرائع سے موصول ہوئیں جوکہ کانگرس کے ممبران کو دی جانے والی کلاسیفائڈ بریفنگ کی تفصیل سے آ گاہ ہیں جو کہ جمعہ کی صبح ہوئی ۔ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے انسداد دہشتگردی کی اپنی کوششوں میں تعاون اور بھارت کے ساتھ تعلقات کو مینج کرنے میں مدد کے بدلے مفاہمت کی یاد داشت پر دسخت کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے ۔لیکن مذاکرات جاری ہیں لیکن معاہدے کی شرائط کو فی الحال حتمی شکل نہیں دی گئی ہے جو کہ تبدیل بھی ہو سکتی ہیں ۔
یہ بریفنگ ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب وائٹ ہاﺅس اب بھی یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہاہے کہ وہ افغانستان میں داعش اور دیگر مخالفین کے خلاف انسداد دہشتگردی کے آپریشن انجام دے سکے کیونکہ نیٹو کے افغانستان سے انخلاءکے بعد دو دہائیوں میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ امریکہ کی افغان سرزمین پر موجودگی نہیں ۔
سی این این کے مطابق افغانستان سے انٹیلی جنس معلومات اکھٹی کرنے کیلئے امریکی ملٹری اس وقت پاکستان کی فضائی حدود استعمال کر رہی ہے لیکن امریکہ کو افغانستان تک رسائی کیلئے اس مخصوص فضائی حدود کی مسلسل فراہمی کیلئے کوئی باضابطہ معاہدہ موجود نہیں ہے ۔پاکستان سے افغانستان کی فضائی حدود اس وقت مزید اہمیت اختیار کر جائے گی جب امریکہ پیچھے رہ جانے والے شہریوں اور دیگر افراد کو افغانستان سے نکالنے کیلئے فضائی آپریشن بحال کر ے گا ۔
رپورٹ میں کہا گیاہے کہ تیسرے ذرائع نے بتایا کہ جب امریکی حکام نے پاکستان کا دورہ کیا تو اس وقت اس معاہدے پر بات چیت کی گئی لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ پاکستان کیا چاہتاہے اور کس حد تک امریکہ دینے کی قوت رکھتا ہے ۔