امریکا کے کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) نے بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیتے ہوئے اسے بلیک لسٹ کرنے کی سفارش کی ہے۔
مذہبی آزادی سے متعلق امریکا کے کمیشن برائے عالمی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت 2019 میں مذہبی آزادی کے لیے بدترین ملک رہا۔ یو ایس سی آئی آر ایف نے سال 2020 کی رپورٹ میں مودی سرکار کی طرف سے شہریت کے ترمیمی قانون کو مسلمانوں سمیت دیگر اقلیتوں کے لیے خطرناک قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مودی سرکار کے شہریت ترمیمی ایکٹ نے مسلمانوں کو خطرے سے دوچار کر دیا ہے، بھارت کے چار سالہ نیشنل رجسٹریشن پروگرام کی تکمیل کے بعد لاکھوں بھارتی مسلمانوں کو قید وبند، جلاوطنی اور ریاستی شناخت کھونے جیسے خطرات کا سامنا ہے۔رپورٹ میں مذہبی آزادی کو پامال کرنے والے بھارتی اداروں اور حکام پر سفری پابندیاں لگانے اور امریکا میں ان کے اثاثے ضبط کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
امریکی کمیشن نے رپورٹ میں بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کر نے پر بھی شدید تنقید کی ہے۔ رپورٹ میں امریکی کمیشن نے حکومت پاکستان کی جانب سے متعدد مثبت پیشرفت کا اعتراف بھی کیا اور موقف اپنایا کہ پاکستان سے متعلق اہم بات یہ ہے کہ پاکستان کی موجودہ حکومت مذہبی آزادی کو درپیش مسائل کے حل پر بات کرنا چاہتی ہے۔
رپورٹ پر ردعمل دیتے ہوئے معروف بھارتی پرو فیسر اشوک سوائن کا کہنا ہے کہ امریکی کمیشن کے نزدیک بھارت انتہائی تیزی سے پستی کی جانب گرا ہے۔ بھارتی پرو فیسر اشوک سوائن نے یہ بھی تسلیم کیا کہ نریندر مودی نے مذہبی آزادی کوپامال کرنے والے ممالک میں نمبر ون بنا دیا ہے۔