کیپٹل ہل پر پرتشدد مظاہروں کے دوران پولیس کی فائرنگ سے ایک خاتون جبکہ دیگر تین افراد طبی طور پر جان کی بازی ہارگئے،مظاہرین رکاوٹیں ہٹا کر کیپیٹل ہل میں داخل ہوئے اور کھڑکیوں کے شیشے توڑ ڈالے،مظاہرین نے اس دوران شدید توڑ پھوڑ کی۔
واشنگٹن پولیس کے مطابق پر تشدد مظاہروں اور کرفیو کی خلاف ورزی پر اب تک 52 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ مسلح افراد کے ساتھ جھڑپوں میں 14 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حمایتی افراد نے کیپٹل ہل پر ہلہ بولا تھا،سکیورٹی صورتحال کے پیش نظر پارلیمنٹ میں موجود اہم شخصیات کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا،پر تشدد مظاہروں کے بعد وائٹ ہاؤس کی سوشل سیکریٹری اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئیں تھیں۔
سنگین صورتحال کے پیش نظر فوج کو طلب کرکے واشنگٹن کے میئر نے ایک دن کے لیے کرفیو نافذ کر دیا ہے۔ کيپيٹل ہل کی عمارت کو لاک ڈاؤن کر ديا گيا جبکہ کرفيو کا نفاذ مقامی وقت کے مطابق شام 6 بجے ہوگا۔
واقع پر نو منتخب امریکی صدر جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ آج امریکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ صدارتی فرمان کو اہمیت دینی چاہیے لیکن مظاہروں میں ووٹ کا تقدس پامال کیا گیا۔ مظاہروں کا ڈرامہ امریکی عوام کی حقیقی نمائندگی نہیں۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ مقاصد کے حصول کے لیے پُرامن احتجاج کے ہر شہری کے بنیادی حق پر یقین رکھتا ہوں لیکن کیپٹل ہل عمارت میں مظاہرین کا داخل ہونا ناقابل قبول ہے۔ واقعے میں ملوث ملزموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا ہوگا۔