امریکہ نے اپنے شہریوں پر چینی ایپلی کیشنز کے ساتھ کام پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پابندی سے متعلق حکم نامے پر دستخط بھی کردیے ہیں۔حکم نامے کے متن کے مطابق امریکی شہری ٹک ٹاک اور وی چیٹ کے ساتھ کام نہیں کرسکیں گے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بارے میں کہا کہ چینی ایپلی کیشنز امریکہ کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
خیال رہے کہ چند روز قبل امریکہ نے ملکی سلامتی کو خطرہ کے باعث چینی سافٹ ویئرز کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ چینی ملکیت والے سافٹ ویئرز کے خلاف جلد کارروائی کریں گے۔
مائیک پومپیو نے کہا کہ ٹک ٹاک ایپ براہ راست کمیونسٹ پارٹی کو ڈیٹا فراہم کررہی ہے، امریکہ میں لاتعداد کمپنیاں ہیں جو شاید چینی حکومت کو ڈیٹا بھیج رہی ہیں۔امریکی وزیر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ ڈیٹا میں چہرے کی شناخت، پتہ اور فون نمبرز شامل ہوسکتے ہیں، صدر ٹرمپ نےکہا ہےاب بہت ہوگیا، ہم اب مسئلہ حل کریں گے۔
قبل ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ میں چینی ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹِک ٹاک پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی سکیورٹی حکام نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ چینی کمپنی اس ایپ کو امریکیوں کی ذاتی معلومات کو جمع کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو نےفوکس نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ٹک ٹاک سمیت دیگر چینی ایپس پر پابندی عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پابندی کی زد میں مشہور ویڈیو ایپ ٹک ٹاک ایپ بھی آئے گی۔ امریکہ میں 2020 کے پہلے تین ماہ میں 315 ملین افراد نے ٹک ٹاک ایپ ڈاون لوڈ کی تھی۔امریکہ کے قانون سازوں نےصارفین کی جانب سے ٹک ٹاک استعمال پر خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چینی قوانین کے بارے میں پریشان ہیں جن کے تحت نجی کمپنیاں کو وہاں کی خفیہ ایجنسیوں کیساتھ تعاون کرنا پڑتا ہے۔