انڈونیشیا ءکی مقامی ایئر لائن کا طیارہ اڑان بھرنے کے چند منٹوں بعد ہی سمندرمیں گر کر تباہ ہو گیا جس میں 50 مسافر سوار تھے اور تمام کا تعلق انڈونیشیاءسے ہی تھا ۔
تفصیلات کے مطابق مسافروں میں سات بچے اور تین نوزائیدہ بچھے بھی شامل تھے جبکہ ان کے علاوہ دو پائلٹس سمیت عملے کے 12 افراد بھی اس بد قسمت جہاز میں موجود تھے ۔طیارے کی گنجائش 130افراد کی ہے لیکن اس وقت جہاز میں 62 لوگ موجود تھے ۔مسافروں کے لواحقین پونتیانک اور جکارتہ کے ہوائی اڈوں پر پریشانی کے عالم میں منتظر دکھائی دے رہے ہیں۔
بی بی سی انڈونیشیاءکے مطابق یمن زئی نامی ایک شخص نے روتے ہوئے رپورٹرز کو بتایا’میری بیوی اور میرے تین بچے اس جہاز پر سوار تھے۔میری بیوی نے آج میرے نوزائیدہ بچے کی تصویر بھیجی تھی۔ میرا دل کیسے نہ ٹوٹتا؟‘۔
اس طیارے کی رجسٹریشن کی تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ طیارہ 26 سال پرانا ہے۔سری وجائیا ایئر کے چیف ایگزیکٹیو جیفرسن ارون جاوینا نے بتایا کہ طیارہ اچھی حالت میں تھا، شدید بارش کی وجہ سے ٹیک آف 30 منٹ کے لیے تاخیر کا شکار ہوا۔یہ طیارہ جکارتہ کے شمال میں 20 کلومیٹر دور لاپتہ ہوا۔ یہ مقام اس جگہ سے دور نہیں جہاں اکتوبر 2018 میں ایک اور طیارہ کریش ہوا تھا۔