دنیا بھر میں کورونا وائرس کے وار جاری ہیں، پاکستان سمیت دنیا کے مختلف ممالک میں کووڈ 19 سے متاثر ہونے والے افراد کی تعداد 723740 ہوگئی ہے۔ موذی مرض اب تک 34018 قیمتی جانوں کو نگل چکا ہے جبکہ 152042 مریض صحتیاب ہو چکے ہیں۔
امریکا کے ایک سینئرسائنسدان نے خبردار کیا ہے کہ کورونا وائرس سے صرف امریکا میں ایک لاکھ سے دولاکھ کے درمیان ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔ برطانوی خبرایجنسی رائٹرز کے مطابق سینئر امریکی سائنسدان انتھونی فاوسی کا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا میں کورونا وائرس سے ایک لاکھ سے دولاکھ کے درمیان انسان لقمہ اجل بن سکتے ہیں،
بی بی سی کے مطابق سب سےزیادہ کورونا وائرس سے متاثرہ افراد امریکہ میں ہیں اور اب وہاں اس عالمی وبا کو روکنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات اور سماجی دوری کی ہدایات 30 اپریل تک نافذ رہیں گی جبکہ اس بات کا امکان بھی ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ صورتحال جون کا پورا مہینہ بھی برقرار رہ سکتی ہے۔
آسٹریلیانے اپنے اقدامات میں مزید سختی کا اعلان کیا ہے جس میں اب وہاں عوامی اجتماعات میں صرف دو لوگ شریک ہو سکتے ہیں یا اتنے لوگ جو ایک گھر میں رہتے ہیں۔
برطانیہ کے چیف میڈیکل افسر نے کہا ہے کہ ملک کو دوبارہ اپنی اصل حالت میں آنے کے لیے چھ ماہ لگ سکتے ہیں۔برطانیہ کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت کورونا وائرس کے کل 19522 مصدقہ متاثرین ہیں۔ملک میں مزید 209 ہلاکتیں ہوئی ہیں جنھیں کورونا وائرس سے جوڑا جا رہا ہے۔ مجموعی طور پر برطانیہ میں 1228 ہلاکتیں ہوئی ہیں۔سنیچر کو برطانیہ میں 260 ہلاکتیں ہوئی تھیں۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چین میں مسلسل چوتھے دن کے دوران کورونا وائرس کے نئے مریضوں میں کمی آئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ملک میں غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی عائد ہے جس کی وجہ سے درآمد شدہ متاثرین کم ہوگئے ہیں۔چین میں پالیسی ساز اب دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کو اس کی اصل حالت میں لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ووہان شہر، جسے وبا کا مرکز قرار دیا جاتا ہے، میں مسلسل چھٹے دن کے دوران کوئی نیا مریض سامنے نہیں آیا ہے۔ کاروبار واپس کھل رہے ہیں اور شہریوں کی زندگی دو ماہ کے لاک ڈاؤن کے بعد دوبارہ معمول پر آرہی ہے۔
اتوار کے اعداد و شمار کے مطابق 31 نئے متاثرین کی تصدیق ہوئی۔ ان میں سے صرف ایک میں انفیکشن کی مقامی منتقلی ہوئی تھی۔ قومی صحت کی کمیشن کے مطابق اس سے پچھلے روز یہ تعداد 45 تھی۔