برطانیہ میں ایک میاں بیوی نے کئی سالوں سے 21ہاتھی پال رکھتے تھے۔ پھر ایک روز اس آدمی کی موت واقع ہو گئی جس پر ہاتھیوں نے ایسا کام شروع کر دیا کہ جیسے انہیں اپنے مالک کی موت کا علم ہو گیا ہو۔ میل آن لائن کے مطابق فرینکوئس میلبی اینتھر نامی خاتون نے بتایا ہے کہ ہم نے 1999ء میں یہ ہاتھی گود لیے تھے۔ اپنا سب کچھ بیچ کر یہ وسیع و عریض رقبہ خریدا اور اس کے گرد باڑ لگا کر انہیں اس میں چھوڑ دیا۔ کچھ عرصہ تک ہم بھی یہیں ایک چھونپڑی بنا کر رہتے رہے تاہم بعد ازاں شہر میں ایک گھر لے کر وہاں منتقل ہو گئے لیکن اس گھر میں بھی اکثر آتے رہتے تھے۔ کچھ عرصہ قبل جب میرے شوہر کی ہارٹ اٹیک کے باعث موت واقع ہوئی تو ہاتھیوں نے ایسا حیران کن مظاہرہ کیا کہ مجھے آج تک اس کی سمجھ نہیں آ سکی۔‘‘
فرینکوئس مزید لکھتی ہے کہ ’’میرا شوہر لارنس دوسرے شہر گیا ہوا تھا جہاں اس کی موت واقع ہوئی۔ مجھے رات کو فون پر اس کی اطلاع دی گئی۔ صبح جب میں وہاں پہنچنے کی تیاری میں تھی تو ایک ملازم آیا اور کہنے لگا کہ تمام ہاتھی دوڑتے ہوئے گھر کی طرف آ رہے ہیں، حالانکہ اس سے پہلے ہاتھی کبھی اس طرف نہیں آئے تھے۔ وہ اتنی دور رہتے تھے کہ جہاں سے انہیں گھر تک آنے میں کم از کم 30منٹ کا وقت لگتا۔ کچھ ہی دیر میں ہاتھی گھر کے پچھلے گیٹ پر آ کر کھڑے ہو گئے اور چنگھاڑنے لگے۔ ہاتھیوں کا اس طرح کا رویہ پچھلے 28سال میں میں نے نہیں دیکھا تھا۔ میں ان ہاتھیوں کے چہرے پر، حتیٰ کہ ان بچوں کے چہرے پر بھی، پریشانی کے آثارواضح دیکھ سکتی تھی۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے وہ شدید پریشان ہوں۔ میں اتنے عرصے سے ہاتھی پال رہی ہوں اوران کی نفسیات جانتی ہوں۔ ان کی آنکھوں اور کانوں کے درمیان ایک غدود ہوتا ہے ۔ جب ہاتھی پریشان ہوتا ہے تو اس میں پانی بھر جاتا ہے اور یہ پانی ہاتھی کی آنکھوں سے بھی رواں ہو جاتا ہے، جس سے لگتا ہے کہ وہ رو رہا ہو۔ جب یہ تمام ہاتھی گھر کے باہر آ کر کھڑے ہوئے توان سب کی آنکھوں سے پانی رواں تھا۔ چنانچہ میں یقین سے کہہ سکتی ہوں کہ انہیں معلوم ہو گیا تھا کہ ان کے مالک کی موت واقع ہو گئی ہے۔تاہم میں آج تک یہ نہیں سمجھ سکی کہ آخر انہیں لارنس کی موت کا علم کیسے ہو گیا۔‘‘