اوسلو تعلیمی کانفرنس میں نارویجن وزیر اعظم کا لڑکیوں کی تعلیم پر زور

اوسلو میں ہونے والی بین الاقوامی تعلیمی کانفرنس منگل کے روز ختم ہو گئی۔کانفرنس میں مختلف ممالک کے مندوبین نے اپنے خیلات کا اظہار کیا ۔تعلیمی مسائل کے بارے میں نارویجن وزیر اعظم ارنا سول برگ نے اپنی تقریری میں کہا کہ جنگی تنازعات کی وجہ سے کئی بچے بے گھر ہو جاتے ہیں ۔اس وقت دنیا میں ستاون سے انسٹھ ملین ایسے بچے موجود ہیں۔جب کہ تعلیم سب کے لیے ایف این کا اہم مقصد تھا جو کہ اب تک پورا نہیں ہو سکا۔اب گورڈن برائون ایک بین الاقوامی کمیشن قائم کررہے ہیں جو اس مقصد کو بین لاقوامی سطح پر سن دو ہزار تیس تک مکمل کر لیں گے۔برطانیہ کی سابقہ وزیر اعظم گورڈن برائون نے اس تحریک کو مضبوط بنانے کے لیے ارنا سولبر گ کا شکریہ ادا کیا۔ناروے بھی اس بین اقوامی تعلیم تحریک کے کمیشن میں امداد دے گا۔
سابقہ برطانوی وزیر اعظم گورڈن برائون نے کہا کہ ہمیں اس کام کے لیے پچیس ارب ڈالر کی ضرورت ہے جو کہ نارویجن دو سو پانچ ارب کرونے کے مساوی ہیں۔یہ رقم جیسا کہ ملالہ نے اپنی تقریر میں کہا پوری دنیا کی ملٹری کے ایک ہفتے کے اخراجات کے برابر ہے۔ارنا سولبرگ نے سن دو ہزارتیرہ میں ایک عرب کرائون کی رقم لڑکیوں کی تعلیم کے لیے مختص کرنے کا اعلان کیا۔یہ اعلان پاکستانی لڑکی ملالہ کے معجزانہ طو رپر حملے سے بچ جانے کے بعد کیا گیا تھا۔
لڑکیوں کا تعلیم کو خیر باد کہنا
ارنا سول برگ اس بات سے مطمئن تھیںکہ اس وقت ترقی پذیر ممالک میں پچاس فیصد لڑکیاں تعلیم حاصل کر رہی ہیں لیکن انکا کہنا ہے کہ ان لڑکیوں کو کچھ عرصہ کے لیے اسکولوں میں بھیجا جاتا ہے اس کے بعد سن بلوغت تک پہنچنے پر انہیں گھر بٹھ الیا جات اہے یا پھر انکی شادیاں کر دی جاتی ہیں ۔انہوں نے کہ اکہ جتنی دیر لڑکیوں کی تعلیم جاری رہتی ہے وہ جنسی تشدد ۔جبری شادیوںاور ظلم و ستم سے بچی رپتی ہیں۔

اپنا تبصرہ لکھیں