اسرائیل نے کہا ہے کہ ایران کے نئے صدر ابراہیم رئیسی کے انتخاب پر عالمی برادری کو گہری تشویش ہونی چاہیے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق اسرائیل کی وزارت خارجہ کے ترجمان لیئر حیت نے کہا ہے کہ ابراہیم رئیسی ایران کے اب تک کے سب سے زیادہ بنیاد پرست صدر ہیں، نئے صدر ایران کی جوہری سرگرمیوں کو فروغ دیں گے،وہ ایک سخت گیر شخصیت ہیں جو ایران کے جوہری پروگرام میں تیزی سے اضافہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔
یاد رہے کہ ہفتہ کو ابراہیم رئیسی کو ایران کے صدارتی انتخابات کا فاتح قرار دیا گیا، کہا جا رہا ہے کہ یہ انتخابی دوڑ انھیں برتری دینے کے لیے تیار کی گئی تھی۔60 برس کے ابراہیم رئیسی اگست میں ایران کے صدر کا عہدہ سنبھالیں گے۔ وہ اپنے کرئیر میں زیادہ وقت پراسیکوٹر کے طور پر فرائض سر انجام دیتے رہے ہیں،وہ ایران کے منصف اعلیٰ(چیف جسٹس) کے منصب پر بھی فائز رہے ہیں۔ابراہیم رئیسی پر امریکہ نے متعدد پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور ان پر ماضی میں سیاسی قیدیوں کی پھانسی دینے جیسے الزامات بھی عائد کیے جاتے ہیں۔
انتخاب میں کامیابی کے بعد ایران کے سرکاری میڈیا میں نشر ہونے والے ایک بیان میں ابراہیم رئیسی نے حکومت پر عوامی اعتماد کو مستحکم کرنے اور پوری قوم کے رہنما بننے کا وعدہ کیا۔ان کا کہنا تھا کہ میں ایک دیانتدار، محنتی، انقلابی اور بدعنوانی کا خاتمہ کرنے والی حکومت بناؤں گا۔ دوسری جانب ایران کے انتخابات پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ کا کہنا ہے کہ اسے افسوس ہے کہ ایرانی عوام کو اب بھی جمہوری اور منصفانہ انداز میں اپنا رہنما منتخب کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ رئیسی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بالواسطہ بات چیت جاری رہے گی۔