طانیہ میں ڈاکوﺅں نے 50ہزار پاﺅنڈ (تقریباً 1کروڑ روپے) کا زعفران لوٹ لیا۔ زعفران لوٹنے کی یہ انوکھی واردات مشرقی لندن کے ایک ویئرہاﺅس میں پیش آئی۔ منظرعام پر آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ڈکیت زعفران سے بھرے ایک کنٹینر کی طرف جاتے ہیں اور اس کے لاک توڑ کر اندر موجود زعفران نکال لے جاتے ہیں۔اس انوکھی واردات کے بارے میں تو آپ جان گئے اور یہ بھی آپ شاید جانتے ہوں کہ زعفران دنیا کا مہنگا ترین مسالہ ہے جس کی قیمت 11ہزار پاﺅنڈ یعنی 22لاکھ 85ہزار روپے فی کلو گرام ہے، مگر کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ تیار کیسے ہوتا ہے؟
زعفران بھی دیگر مسالہ جات کی طرح کاشت کیا جاتا ہے۔ اس کی سب سے زیادہ پیدا وار یونان اور سپین کے علاقے لا مانچا میں ہوتی ہے ، مگر اس کی فضل دنیا میں کہیں بھی بہتر نکاسی والی ریتلی زمین پر ہو سکتی ہے۔ زعفران کے بیج ایک گٹھلی کی صورت میں ہوتے ہیں جنہیں آپ اس کی پنیری کہہ سکتے ہیں۔ اس کے بیجوں کو بلب بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بلب دو سال کے ہوتے ہیں جب انہیں کھیت میں بویا جاتا ہے۔ بلب اس سے کم عمر ہوں تو اس پر پھول نہیں آتے اور نتیجتاً زعفران کم پیدا ہوتا ہے یا پیدا ہی نہیں ہوتا۔ بالغ بلب بونے کے ایک سے ڈیڑھ ماہ بعد ہی پودے سے پھول نکلنے شروع ہو جاتے ہیں۔ عام طور پر اس کے پھول دسمبر تک نکلتے ہیں جب سردی قدرے بڑھ جاتی ہے اور رات کے وقت شبنم پڑنے لگتی ہے۔ اس کے بعد زعفران کا پودا پھول روک کر زمین کے نیچے بلب کے ساتھ نئے بیج یا بلب بنانے شروع کر دیتا ہے۔ فروری تک یہ عمل جاری رہتا ہے۔
اس طرح اڑھائی سے تین ماہ کے عرصے میں ایک بلب عام طور پر چار سے پانچ نئے بلب بنا لیتا ہے جسے اس بلب کے بغل بچے بھی کہا جاتا ہے۔ یہ بغل بچے نابالغ ہوتے ہیں، جن کی عمر دو سال ہونے پر انہیں بھی بطور بیچ استعمال کیا جا سکتا ہے۔ جب یہ بغل بچے پیداہونے شروع ہوتے ہیں اور پھول لگنے کا عمل رک جاتا ہے تو ان پھولوں کو خشک ہونے سے پہلے چن لیا جاتا ہے۔ تب تک ان پھولوں میں زعفران پختہ ہو چکا ہوتا ہے۔ اب ان چنے گئے پھولوں کو دو حصوں میں توڑ کر اندر موجود دھاگے یا سٹگما کو نکال لیا جاتا ہے جو کہ زعفران ہوتا ہے۔
یہ دھاگے دو طرح کے ہوتے ہیں ایک نر اور ایک مادہ۔ نر دھاگے کا رنگ سرخ اور مادہ کا زرد ہوتا ہے۔ چنانچہ زعفران بھی دو رنگوں میں پیدا ہوتا ہے۔ ان میں سے سرخ رنگ کے زعفران کو اعلیٰ معیار خیال کیا جاتا ہے اوراس کی قیمت بھی زیادہ ہوتی ہے۔ مارچ سے اپریل کے دوران جب گرمی قدرے بڑھتی ہے تو زعفران کے پودے کے پدتے اور کونپلیں خشک ہو جاتی ہیں، جس پر انہیں زمین سے اکھاڑ کر جڑوں میں موجود بلب نکال لیے جاتے ہیں اور ان کی صفائی وغیرہ کرکے آئندہ سال کاشت کے لیے بطور بیج محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ اس بلب کی اگر مناسب دیکھ بھال کی جائے تو یہ 5سے 10سال تک قابل کاشت رہتا ہے۔