تحریر عامر غنی
ہر زمانے اور ہر عہد میں ایسے مردان حق جنم لیتے ہیںجو اپنے کردار و اعمال سے قوم کی اصلاح کرتے رہتے ہیں۔تجدید دین کی بے لوث ذمہ داریاں نبھانے والے یہ لوگ اولیاء اللہ کی اس لڑی سے تعلق رکھتے ہیں جن کو اللہ تعالیٰ
خرق عادت یعنی کرامات سے نوازتا ہے اور رویاء کشوف کے ذریعے ان پر غیبی دنیا کو بھی اس طرح منکشف کیا جاتا ہے کہ خاتم الانبیاء آنحضرت محمد ۖ کی اس حدیث مبارکہ کی صداقت پوری طرح عیاں ہو کر سامنے آ جاتی ہے کہ نبوت کا سلسلہ تو ختم ہو چلا لیکن مبشرات باقی ہیں۔چنانچہ تا قیامت دنیا کے مختلف خطوں میں پاکباز اولیاء اللہ آتے رہیں گے جو دین اسلام کے احیاء ے لیے اپنے آپ و وقف کردیں گے۔
باباولائیت علی شاہ بھی ایسی ہی جلیل القدر ہستی ہیں۔آپکا ا سم گرامی حافظ نور احمد ہے۔آپ کا سن ولادت 1842 ہے۔آپ کے والد حفظ بہادر علی کا شمار کیرانہ کے جید عالموں میں ہوتا ہے۔آپ کا شجرہء نصب قاضی یحیٰ مدنی کے حوالے سے صحابیء رسول حضرت ابو ایوب انصاری سے جا ملتا ہے۔آپ نے دس برس کی عمر میں قرآن پاک حفظ کر لیا تھا۔علوم ظاہرہ میں فقہ و حدیث صرف و نحف فلسفہ و منطق اپنے والد گرامی سے سیکھے۔آپ بچپن ہی سے راست گو پر ہیز گار نمازی اور مضبوط قوت اردای کے مالک تھے۔اوئل شباب ہی سے بزرگی جھلکنے لگی تھی اور سینے میں دریائے معرفت موجزن تھا۔حصول علم و معرفت کے لیے اضطرابی کیفیت میں پہلے دہلی اور پھر پانی پت جانے کا شارہہ غیبی ہوا۔بابا ولائیت علی شاہ کو سیدنا شرف الدین علی شاہ قلندر پانی پت نے روحانی طور پر فیضیاب کیا۔بو علی شاہ کی درگاہ سے فیض حاصل کرنے کے بعد تیس سال تک ہندوستان کے طول و عرض کے جنگلوں صحرائوںاور پہاڑوں میں ریاضت و مجاہدات میں مصروف رہے پھر کرنال تشریف لے گئے۔جہاں بارہ برس تک دنیا و مافیہا سے بے خبر دریائے جمنا میں کھڑے ہو کر یاد الٰہی میں مشغول رہے۔آپ کا قیام سنولی میں بھی رہا جس کی مناسبت سے آپ کو سنولی والے بابا بھی کہا جاتا ہے۔
اجمیر شریف میں آپ کو ایک باغ ورثہ میں ملا تھا۔جس میں آپ کثرت سے ریاضت و مجاہدے میں مصروف رہتے تھے ۔بعد میں آپ نے باغ فروخت کر کے آمدنی غرباء و فقراء میں تقسیم کر دی۔بابا ولائیت علی غریبوں مسکینوں کی بہت مدد کیا کرتے تھے آپ کسی کی دل آزاری نہ رتے ۔لوگ آپ کے گرویدہ تھے۔آپ نے کئی مقام مقدسہ کی زیارت کی جس میں روضہء امام حسم حسین حضڑت زینب کی قبر مبارک روضہ غوثالاعظم ،شیخ عبدلقادر جیلانی شامل ہیں۔
بابا ولائیت علی شاہ صاحب کشف و رامات ہیں۔آپ نے ایک سو پندرہ سال کی عمر مین اس جہان فانی سے پردہ فرمایا۔ہر سال آپ کا تین روزہ عرس کراچی کے علاقے ملیر میں ہوتا ہے۔پاکستان بھر سے ہزاروں عقیدت مند حاضری دیتے ہیں۔بابا ولائیت علی سے کئی کرامات منسوب ہیں۔

Recent Comments