برطانیہ میں کیتھڈرل کے خفیہ خزانے کی تلاش کے دوران ماہرین کو 11ویں صدی عیسوی کی ایک برطانوی ملکہ کی باقیات ملی ہیں جسے اس کی زندگی میں اپنی پاکبازی ثابت کرنے کے لیے سرخ دہکتے ہوئے لوہے کے اوپر سے گزارا گیا تھا۔ میل آن لائن کے مطابق اس ملکہ کا نام ایما تھا، جس کی باقیات ورچیسٹر کیتھڈرل میں پڑے 6صندوقوں سے برآمد ہوئی ہیں۔ ملکہ ایما نے دو اینگلو سیکسن بادشاہوں سے شادیاں کیں تھیں۔ پہلے اس کی شادی بادشاہ ایتھیلریڈ سے ہوئی اور اس کی موت کے بعد جب کینیوٹ (Canute)بادشاہ بنا تو ملکہ ایما کی اس کے ساتھ شادی ہو گئی۔
ملکہ ایما اگرچہ برطانوی تاریخ کی طاقتور ترین ملکاﺅں میں شمار ہوتی ہیں۔ وہ 985ءمیں پیدا ہوئیں اور1052ءمیں ان کی موت واقع ہوئی۔ جب ملکہ ایما کا بیٹا ایڈورڈ دی کنفیسر (Edward the Confessor)بادشاہ بنا تو ملکہ پر ونچیسٹر کے پادری کے ساتھ جنسی تعلقات کا الزام عائد کر دیا گیا اوراس کے بیٹے بادشاہ ایڈورڈ نے اسے آگ کی طرح سرخ کیے ہوئے لوہے کے اوپر سے ننگے پاﺅں گزر کر اپنی معصومیت ثابت کرنے کا حکم دے دیا۔
بادشاہ ایڈورڈ، ملک کے دیگر اعلیٰ حکام اور چرچ کے بڑے پادری اس موقع پر موجود تھے۔ لوہے کو دہکا دیا گیا، جس کے اوپر سے ملکہ کو دو پادریوں کے ہمراہ اس لوہے کے اوپر سے گزرنا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ ملکہ پادریوں کے ہمراہ اس لوہے کے اوپر سے بحفاظت گزر گئی اور اسے سرخ دہکتا ہوا لوہا ذرا بھی گرم محسوس نہیں ہوا تھا۔اس وقت کے مصوروں نے ملکہ کو دہکتے لوہے کے اوپر سے گزارے جانے کی تصاویر بنائی تھیں جو آج بھی محفوظ ہیں۔اس کے علاوہ معروف شاعر ولیم بلیک نے 1793ءمیں ملکہ ایما کی اس مصیبت پر ایک نظم بھی کہی تھی۔