بارہ سالہ افغان لڑکی نے امیگریشن کیس جیت لیا

بارہ سالہ افغان بچی فریدہ کو سال دو ہزار پندرہ میں اپنی ماں کے ساتھ اس وقت افغانستان وپس بھیج دیا گیا تھا جب اس کے خاندان کو یہاں عارضی قیام کی اجازت ملی تھی۔اس وقت فریدہ اپنی ماں کے ساتھ دکاDokka مین رہتی تھیں۔خبر رساں ایجنسی این آر کے کے مطابق محکمہء میگریشن نے اسے یہ کہ کر واپس بھیج دیا کہ انہیں پناہ کی ضرورت نہیں ۔
تفصٰلات کے مطابق ناروے سے افغانستان واپس جانے کے بعد فریدہ اپنی ماں کے ساتھ کسی خفیہ مقام پر رہتی رہی۔جس کے بعد وہ دوبارہ یہان آنے میں کامیاب ہو گئی اور انکا کیس عدالت میں چلایا گیا جس نے ان کے حق میں فیصلہ دے دیا۔جبکہ یو این ای UNEک ے مطابق انہیں پناہ کی ضرورت نہیں ۔عدالت نے اس کیس کو دوبارہ کھولنے کی ہدائیت کی۔
فریدہ کی مان سن دو ہزار گیارہ میں افغانستان سے فرار ہو کر ناروے آگئی۔اس کے بعد فریدہ کا باپ بھی یہاں آ گیا۔فریدہ کی ماں کا کہنا تھا کہ وہ اسکی شادی زبردستی کسی اور کے ساتھ کرنا چاہتا تھا۔یو این اے نے فریدہ کی ماں پر یقین نہیں کیا اور اسے افغانستان واپس بھیج دیا۔
جبکہ عدالت نے سن دو ہزار پندرہ میں یہ کیس دوبارہ کھولا۔عدالت نے فیصلہ کیا کہ یو این ای نے غلط تحقیق کی ہے۔اس لیے فریدہ کو ناروے میں پناہ دے دی گئی۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں