دنیا بھر کے سائنسدان کورونا وائرس کی ویکسین تیار کرنے میں دن رات ایک کیے ہوئے ہیں اور کئی ممالک کے سائنسدان اس میں کافی حد تک کامیابی بھی حاصل کر چکے ہیں تاہم یہ ویکسین بہت مہنگی ہو گی اور عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو گی اور ایک عرصے تک دنیا کے امیرترین شخص رہنے والے مائیکروسافٹ کے بانی بل گیٹس اس ویکسین کو سستا بنانے اور عام آدمی کی پہنچ میں رکھنے کے لیے ایک خطیر رقم خرچ کر رہے ہیں۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق اگر دنیا بھر کے ایسے لوگوں کی فہرست مرتب کی جائے جو کورونا وائرس کے خاتمے اور اس کی ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں بے لوث جدوجہد کر رہے ہیں تو ان میں بل گیٹس کا نام سرفہرست آئے گا۔وہ کئی اداروں اور سائنسدانوں کی ٹیموں کو فنڈز مہیا کر رہے ہیں تاکہ اس موذی وباءکی ویکسین نہ صرف جلد تیار ہو سکے بلکہ سستی بھی ہو اور عام آدمی کی پہنچ میں ہو۔ اب تک وہ اس مقصد کے لیے 15کروڑ ڈالر تقریباً (تقریباً 11ارب20کروڑ روپے) کی خطیر رقم خرچ کر چکے ہیں اور ان کی کوشش ہے کہ اس ویکسین کی قیمت 3ڈالر (تقریباً 224روپے) فی خوراک تک رہے۔
رپورٹ کے مطابق بل گیٹس اس حوالے سے ایسے ممالک کو ترجیح دے رہے ہیں جہاں غربت کی شرح بہت زیادہ اور لوگوں کی آمدنی بہت کم ہے۔ وہ کئی بار اپنے تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں کہ امیر ممالک کے لوگ تو ممکنہ طور پر کورونا وائرس کے نقصانات سے بہتر انداز میں نمٹ لیں گے لیکن غریب ممالک کے شہریوں کی زندگیاں مالی اعتبار سے بدتر ہو چکی ہیں اور اگر ویکسین مہنگی ہوئی تو ان میں اسے خریدنے کی سکت ہی نہیں ہو گی۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ غریب ممالک کے لیے تباہ کن ہو گا۔ حال ہی میں بلومبرگ کو انٹرویو دیتے ہوئے بل گیٹس نے کہا تھا کہ ”میری کوشش ہے کہ ایسی ویکسین تیار کی جائے جس کی قیمت ترقی پذیر ممالک کے لوگوں کی پہنچ میں ہو۔“