ناروے میں اسلامی تنظیم اسلام نیٹ کے سربراہ فہد قریشی کا کہنا ہے کہ نارویجن حکومت بنیاد پرست مسلمانوں کے خلاف جو اقدامات کر رہی ہے وہ انہیں کنٹرول کرنے کے لیے نا کافی ہیں جس کی وجہ سے حکومت انکی سر کوبی میں نا کام ہے۔مسلہء یہ ہے کہ حکومت جس نقطہ پر اپنی توجہ مرکوز کر رہی ہے اس سے کا کوئی فائدہ نہیں ۔بلکہ جو ایکشن ہم صحیح سمجھتے ہیں ان سے اس سلسلے میں مدد ملتی ہے ۔ یہ بات اسلام نیٹ کے سربراہ فہد قریشی نے ایک بیان میں نارویجن اخبار آفتن پوستن کو کہی
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ نارویجن معاشرے میں بنیاد پرست مسلمانوں کی بڑہتی ہوئی تعداد ایک مسلئہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم نو جوانوں کی بنیاد پرستی کا آغاز پرو پیگنڈے سے ہوتا ہے جسے وہ درست سمجھتے ہوئے اسکاشکار ہو جاتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ناروے اور مغربی یورپ میں انتہا پرستی کی بنیادیں عراق افغانستان کی جنگ اور کیوبا میں گوانتا موبے کے قیدیوں میں ہیں۔
فہد قریشی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ بنیاد پرستی کے خلاف محاذ میں کنزرویٹو مسلم کمیونٹی سے کام لے بجائے غلط گروپ کے لوگوں سے کام لینے کے۔مسلمانوں کا یہ گروپ لبرل اسلام کی عکاسی کرتا ہے جو کہ انسان کو اللہ کے سامنے مرکزی حیثیت دیتا ہے۔
اسلام ڈاٹ نیت کی ویب سائٹ کے مطابق وہ اسلام کے بارے میں غلط نظریات کی اصلاح کرتے ہیں اور اسلام کے بارے میںصحیح معلومات ناروے کے ہر گھر تک پہنچاتے ہیں۔اسلام ڈاٹ نیٹ کے اس وقت دو ہزار ممبر ہیں۔
قریشی نے س بات کی پر زور تردید کی ہے کہ یہ تنظیم لوگوں کے خلاف نفرت پھیلاتی ہے۔
NTB/UFN