ٹرونڈھم میں واقع کیمپ کو بچوں ک لیے نا منسب قرار دیا گیا ہے ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہاں چیکنگ کے وقت یہاں آنے والے پناہ گزینوں کی چیکنگ کے دوران بعض اوقات ان کی جامہ تلاشی کے دوران ان کے کپڑے بھی اتارے جاتے ہیں اس کے علاوہ انکی تلاشی ایک بند کمرے میں لی جاتی ہے ۔ جبکہ اب تک اٹھارہ افراد خود کشی کی کوشش بھی کر چکے ہیں۔یہ سب کچھ بچوں کے سامنے ہوتا ہے ۔جس کے ان کی شخصیت پر اچھا اثر نہیں پڑتا۔انٹرا نیٹ جو کہ امیگریشن کا ادارہ ہے اور تارکین وطن کو پناہ دیتا ہے اسے شدیدنقطہ چینی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔
مئی کے مہینے میں وفاقی محتسب نے کیمپ کا دورہ کیا اور وہاں نارو سے باہر بھینے والے لووں اور کام کرنے والوں سے بات چیت کی۔مارچ کے مہینے میں کیمپ کے لگوں نے کیمپ کی چیزوں کو اٹھا کرپھینکنا شروع کر دیا اور کئی لوگوں کے خلاف پولیس میں رپورٹ بھی لکھوائی گئی۔صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے ایسے طریقے اختیار کیے گئے جو کہ جیلوں سے بھی ذیادہ سخت تھے لیکن کسی کو سزا نہیں دی گئی۔وفاقی محتسب آگے تھور Aage Thor Falkange کا کہنا ہے کہ یہ ماحول بچوں کے رہنے کے لیے نا مناسب ہے۔
پہلے سال یہاں تین سو تیس بچے رہ چکے ہیں جبکہ اٹھارہ افراد نے اپنے آپ کو زخمی کرنے اور خود کشی کی کوششیں کیں۔
NTB/UFN