وزیر برائے حقوق اطفال سول وائی ہورن Solveig Horneنے اس بات پر برہمی کا اظہار کیا ہے کہ والدین اپنے بچوں کو تین سے چھ ماہ تک اسکولوں سے غیر حاضری کرواتے ہیں ۔وہ اس دوران بیرون ملک رہتے ہیں اور حکومت سے بچوں کے اخراجات کی مد میںملنے والی رقوم کا مطالبہ بھی کرتے ہیں۔
کائونٹیز نے پارلیمنٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ ان والدین کے خلاف اقدامات کرے جو کہ بچوں کے اسکولوں سے طویل غیر حاضری کا سبب بنتے ہیں۔مجھے ان بچوں کی فکر ہے جو کہ اسکولوں سے غیرحاضری کی وجہ سے مناسب تعلیم نہیں حاصل کرپا رہے جس پر انکا حق ہے۔ایسے والدین کو بچوں کے اخراجات کی ادائیگی نہیں کرنی چاہیے۔بچوں کے اخراجات بند کرنے کا مطلب ہے کہ ایسے والدین طویل مدت کے لیے ملک سے باہر قیام نہیں کر سکتے۔
مشیر مملکت نے کہا ہے کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ جو بچے طویل عرصے تک ملک سے باہر قیام کرتے ہیں وہ اپنی اسکول کی تعلیم کے ساتھ ساتھ نارویجن معاشرے ے ساتھ رابطے بھی کھو دیتے ہیں۔والدین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ جس ملک میں چاہیں اپنے بچوں کو تعلیم دلوائیں۔ان کی تعلیم ان کی انفرادیت کو اجاگر کرتی ہے۔لیکن ایک جانے پہچانے ماحول سے بچوں کو طویل عرصے تک دور لے جانا اور کلس سے طویل غیر حاضری بچوں کے لیے مسائل پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔خصوصی طو رپر وہ بچے جن کی مادری زبان نارویجن نہیں ہے۔سول وائی نے کہا کہ میرے خیال میں یہ بچے کے لے بد قسمتی ہے کہ وہ مقامی معاشرے میں گھل مل کر نہ رہ سکے۔
NTB/UFN