تحریر: صائمہ چوہدری
مورخین سمیت مستقبل کے بچوں کے لیے ایک تحریر بلکہ تاریخ رقم کر رہی ہوں وہ حالات جو آج کا بچہ بچہ جانتا ہے۔۔۔۔۔کل کے بچوں کے لیے محفوظ کرنے کی ایک کوشش۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے لانگ مارچ کا اعلان ہوتے ہی جہاں عوام میں حقیقی آزادی کے لانگ مارچ کےلیے نکلنے میں جوش پایا گیا وہیں وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے پر امن مارچ کو روکنے کے لیےخونی کارروائیاں شروع ہوگئیں-
لانگ مارچ کو پر امن میں اس لیے لکھوں گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہ پاکستان بھر میں خان کی قیادت میں بڑے بڑے تاریخی جلسے ہوئے جن میں کوہاٹ کا جلسہ ملتان کا جلسہ لاہور کا جلسہ سرفہرست تھے-
شہر در شہر پر امن جلسے ہوئے ایک گملا تک نہیں ٹوٹا۔۔۔۔۔۔!!!
مگر مارچ کی کال کے بعد حکومت نے گلیوں محلوں کے اندر کہرام مچا دیا چادر اور چاردیواری کا تقدس پامال کیا گیا- سابقہ وزیروں کے گھروں پہ بنا وارنٹ چھاپے ،رات کے اندھیرے میں گرفتاریاں اورپکڑ دھکڑ —-
25 مئی کا سورج طلوع کیا ہوا
پاکستان کی تمام سڑکوں پر شیلنگ کے گہرے بادل چھا گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لانگ مارچ کے شرکاء جلتی آنکھوں اور اکھڑتی سانسوں کو سنبھالتے ہوئے حقیقی آزادی کی جانب رواں دواں تھے مگر سڑکوں کے آگے کنٹینرز رکھ کر راستے بلاک کیے گیے- گاڑیوں کے شیشے توڑے گئے اور پنجاب پولیس سزا یافتہ غنڈوں میں تبدیل ہو گئی کیونکہ جب غنڈے کے ہاتھوں میں ملکی اداروں کی باگ ڈور تھما دی جائے تو پھر بھلائی کی موہوم سی امید بھی جاتی رہتی ہے-
شاعرانقلاب حبیب جالب نے کیا خوب کہا ہے۔
ظلم رہے اور امن بھی ہو
کیا ممکن ہے تم ہی کہو
اپنے ہونٹ سیئے ہیں تم نے
میری زباں کو مت روکو
تم کو اگر توفیق نہیں تو
مجھ کو ہی سچ کہنے دو
ظلم رہے اور امن بھی ہو
25 مئی کا تاریخی دن جب آئین اور قانون کی دھجیاں بکھیر دی گئیں- عورتوں، بچوں، بوڑھوں اور جوانوں پر ڈنڈے برسائے گئے- نہتے مظلوم لوگ ظلم سےاور غنڈا گردی سےبرسرپیکار رہے- آزادی کے طالب شہریوں کا شہر اسلام آباد کی طرف مارچ مشکل سے مشکل تر بنا دیا گیا- کچھ لوگ جو بھاری تعداد میں اپنی قیادت کے ساتھ کندھے سے کندھا ملائے چل رہے تھےصرف وہ ہی اسلام آباد پہنچنے میں کامیاب ہوئے- اکیلے اور پیچھے رہ جانے والے پولیس گردی کا شکار ہوگئے –
یہ تو ہم جانتے ہیں حقیقی آزادی کی راہ میں رکاوٹیں تو آتی ہیں مگر جب عوام کے محافظ ڈنڈے اور اسلحہ لے کر عوام کے جانی دشمن بن جائیں تو اپنوں کے ساتھ تصادم میں ہمیشہ اپنا ہی نقصان ہوتا ہے-
ن لیگ جو اب صرف جھوٹے بیانات پر سیاست جاری رکھے ہوئے ہے-
ضمانت پر رہا کابینہ کی اجارہ داری قابل مذمت ہے مگر وہ بڑے فخر سے حکومت سنبھالے اداروں کی میت پر بین کر رہے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ ادارے جو اس صورتحال پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں مجھے ڈر ہے کہ وہ دن دور نہیں ہے جب عوام کے ہاتھ قانون بنانے والوں آئین اور قانون میں ترمیم کرنے والوں کے گریبانوں تک جا پہنچیں گے- جب تاریخ رقم کی جائے گی تو مورخین 25 مئی کو خونی دن لکھیں گے-
جس دن ماں بہنوں کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا – سلام ہے ڈاکٹر یاسمین راشد کوکہ وہ کینسر کی سابقہ مریضہ جن کو گاڑی سے گھسیٹا گیااوران کے جسم پر ٹوٹےہوئے شیشے چھب گئے -ان سمیت بہت سی بہنیں زخمی ہوئیں، گرفتار ہوئیں، بہت سے وزرا زخمی ہوئےاورہزاروں کارکن گرفتار ہوئے- یہاں میں حقیقی آزادی کی جنگ کے شہدا کو خراج تحسین پیش کروں گی اور ان کے لواحقین سے اظہار افسوس اور یکجہتی کروں گی-اور حکومت کے تمام اقدام جو مارچ روکنے کے لیے کیے گئے ان اقدامات کی بھرپور مذمت کرتی ہوں اور عہد کرتی ہوں کہ ان شہیدوں کا لہو ہم رائیگاں نہیں جانے دیں گے- حقیقی آزادی قوم کا حق ہے اور میں آزادی سلب کرنے والے حکومت کے حواریوں پر خدا کے قہر کی قوی امید رکھتی ہوں- جنہوں نے ماؤں کے لخت جگروں کو تارکول کی گرم سڑک پر ڈنڈوں کے ساتھ ہانکا مگر پھر بھی حقیقی آزادی کا جوش دلوں سے نہیں نکال پائے- لاکھوں کی تعداد پر حرف اٹھا کر انہیں اپنے جھوٹ کے جادو کی چھڑی سے سو کی تعداد میں بدل دیا-
اور پورا دن نیشنل ٹی وی انٹرٹینمنٹ کی خبریں چلا کر اپنا فرض پورا کرتا رہا اور لفافی نیوز چینلز بے پر کی داستانیں سناتے رہے۔۔۔۔۔۔۔نیٹ بند کیبلز بند چینل بند مگر
ایسے میں ایک درد ناک خبر سننے کو ملی
حریت رہنما یاسین ملک کو سزا سنا دی گئی- بہت دکھ ہوا ان کی کشمیر کےلیے دی گئی تمام قربانیاں ایک ایک کر کے سامنے آ گئیں-
صد افسوس یہاں بھی جھوٹے دجالوں کو شرم نہ آئی اوراس افسوس ناک خبر کو بھی کیش کرانے کی کوشش کی گئی- کشمیر کارڈ بڑی خوبصورتی سے کھیلا گیااور حکومت کے تمام وزیراور حواری جھوٹے سوگ کا اظہار کرتے ہوئے پائے گے۔۔۔۔۔
اگر اتنا افسوس تھا تو بھارت سے ٹریڈنگ کی بھیک مانگتے وقت یاسین ملک کی آزادی کا مطالبہ کر لیتے- بھکاری تو تم ہو ہی تو شاید تمھاری ٹریڈنگ شروع کرنے کے اعلان پر بھارت تمھارے مطالبات مان لیتا- اور یاسین ملک کی سزا میں کمی کروا لی جاتی- مگراتنے سال حکومت میں رہ کر 30 سال باریاں لے کر تم لوگ کشمیر اور کشمیر کے بچوں کے لیے کچھ نہ کر سکے اب اس مانگے کی حکومت میں کیا کرو گے۔۔۔۔۔؟
اور پھر رانا ثنا اللہ ہار گئے ہر حیلہ آزما کر دیکھ لیا جو لانگ مارچ روکنے کے بڑے دعوے کیے تھے مٹی میں مل گئے بے بس ہو کر ریڈ زون فوج کے حوالے کر دیا اورخان اسلام آباد پہنچ گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!
پھر نئی گیم کھیلی گئی درختوں کی آگ کو آسٹریلیا کے جنگلوں میں لگی آگ سے تشبیہ دے کر پیش کیا گیا-
شرم تم کو مگر نہیں آتی۔۔۔۔۔۔۔
کہ ہمارے صحافیوں سمیت حکومتی ارکان کو اسلام آباد جلتا نظر آ گیا قریہ قریہ جلتا نظر نہیں آیا؟؟؟؟؟ ایسے غیرت سے عاری بکاؤ ہیں کہ جن کے لیے درخت جلنے کی جلن آنکھیں جلنےاورمعصوم بچےکی ہلاکت سے زیادہ ہے- میرا ایک مشورہ ہے حکومت کو کہ جھوٹ چھوڑ دوکیونکہ جھوٹ نسلیں تباہ کر دیتا ہے- جن نسلوں کے لیے جھوٹ کا بیج بو رہے ہو اس کا پھل کاٹتے ہوئے وہ نسلیں مٹی میں مل جائیں گی- اب مریم سمیت تمام ن لیگ کی کہی ہوئی بات کی اہمیت ریحام خان کی جھوٹ پر مبنی کتاب سے بھی کم رہ گئی ہے، تو کیوں کانفرنسوں میں جھوٹ کے ٹھیلے لگا کر اپنی پسند کے مائک خریدتے ہو؟؟؟؟
26 مئی 2022
سڑکیں ایک ایک کر کے کھلنے لگی ہیں مگر شہروں کو جوڑنے والی کئی سڑکیں ابھی تک بلاک ہیں- پورا پاکستان اپنے ہی شہروں سے کٹ گیا- سڑکوں پر تحریک انصاف کے کارکنوں کے علاوہ بھی انسان تھے، مریض تھے، ایمبولنسز تھیں اور کئی لوگ روز مرہ کے کاموں پرنہ جا سکے- زندگی کا نظام درھم برھم کر کے رکھ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سرینگر ہائی وے اسلام آباد کو بند ہونے سے بچانے کے لیے پورا ملک بند کر دیا گیا-
آج ہی کے “تاریک دن میں قومی اسمبلی میں ایک ڈرامہ فلمایا گیا جس کے کریکٹر نے بنا اپوزیشن کے نیب ترامیم کا بل بھی ایوان میں پیش کردیا گیا-
دوسرا الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کا بل پیش کیا گیا جو کہ اپنے ہی ایک کریکٹر راجہ پرویزاشرف کی ڈرامائی تشکیل میں منظور کرلیا گیا اور الیکٹرانک ووٹنگ مشین نامنظور کر دی گئی تاکہ دھاندلی “رج “کے کی جا سکے۔۔۔۔۔
تیسرا تاریخی فیصلہ اورسیز سے ووٹنگ کا حق چھین لیا گیا اور چپکے چپکے ملی بھگت سےجسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ خان اور بابر حسن بھروانا کو خرید کر الیکشن کمیشن کے ممبر مقرر کر دیا گیا-
26 کی رات 12 بجے کے بعد پیٹرولیم کی مصنوعات میں اضافہ ،مولوی فضل الرحمان کی قیمت بھی تیس روپے بڑھا دی گئی- جو لوگ خود تین سال مہنگائی کا رونا روتے رہےاور مہنگائی مکاؤ مارچ تک کیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔حکومت میں آتے ہی خود آئی ایم ایف گردی کا شکار ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔!!!
آخر میں صرف اتنا کہہ کر تحریر وتاریخ سمیٹوں گی کہ عمران خان اگر واپسی کی کال نہ دیتا تو ملک انتشارکا شکار ہو جاتا- عوام اور حکومتی ادارے آمنے سامنے تھے اور ڈی چوک میدان جنگ بن سکتا تھا-
الحمداللہ کہ پاکستان کے ٹائیگرز عمران کی ایک کال پر اکھٹے ہوئے اور دوسری کال پر پر امن طریقے سے واپس پلٹ گئے۔۔۔۔۔!!!!
سنا ہےکہ الیکشن کی تاریخ کا اعلان بھی جلد کر دیا جائےگا- پیٹرول کی قیمتیں بڑھا کر حکومت آئی ایم ایف کی نظر میں تو مستحکم ہو گئی ہے- اگر چھ جون تک الیکشن کا اعلان نہ ہوا توجون میں ایک بار پھر 25 مئی کی تاریخ دہرائی جائے گی- کس کا پلڑا بھاری رہے گا یہ جاننےکے لیے تاریخی اوراق پڑھتے رہیں۔۔۔۔۔۔۔۔اللہ پاکستان کی حفاظت کرے(آمین) –
bohot bkhob Shahla ji A
llah kamyabi dai amin