تعمیر کی فتح‌ہونے تک

10.10.2025
کہانی نگار
گل بہار بانو
احمد آباد میں ایک حویلی جو میرے دادا کی وراثت تھی گرمی کی چھٹیوں میں سب نے حویلی جانے کا فیصلہ کیا یہ حویلی کافی کشادہ تھی بڑے بڑے کمرے اور لکڑی کے دروازے لکڑی سے بنے ہوئے چھت تھے ۔یہاں میرے بڑے تایا ابو کی فیملی رہتی تھی گاؤں میں زندگی یکسر مختلف تھی ہمارا حویلی میں پہلا دن تھا . موسم گرما تھا اور سب باہر برآمدے میں سوتے تھے .صبح پانچ بجے کا وقت تھا جب چڑیوں کے چہچہانے کی آوازیں گونجنے لگیں. اندر بیٹھک میں سے شاہ نواز کی چارپائی کے پاس اوپر گھونسلے سے انڈا گرا اور ٹوٹ گیا اور گھونسلے سے تنکے گرتے رہے شاہ نوا ز چڑیوں کے شور سے اٹھ گیا اور اس نے غصے سے چڑیوں کا گھونسلہ اجاڑ دیا .اگلے دن پھر وہی چوں چوں کا شور تھا.چڑیاں دوبارہ بیٹھک کی چھت میں گھونسلہ کے لیےتنکے جمع کر رہی تھیں شاید اجڑے ہوئے گھونسلے کے جزبے نے ان کے اندر گھونسلے کو دوبارہ تعمیر کرنے کے عمل کو بڑھا دیا تھا. دوسرا گھونسلہ انہوں نے جلد بنا لیا .شاہ نواز کو جو میرے تایا کا پوتا تھا اس کو چڑیوں کے اس جسارت سے بہت غصہ آیا اس نے دوبارہ اس گھونسلے کو اتار کر پھینک دیا وہ سمجھ رہا تھا کہ اس نے چڑیوں کے اوپر آخری فتح پا لی ہے.

مگر اگلے دن پھر چڑیوں کے گھونسلے کا مسئلہ اس کے سامنے تھا جب چڑیوں نے دیکھا کہ ان کا گھونسلہ اجڑ گیا ہے اور انڈے ٹوٹ چکے ہیں تو انہوں نے رونے میں وقت ضائع نہیں کی.ا انہوں نے ایسا بھی نہیں کیا کہ باہر جا کر اپنی ہم جنس چڑیوں کو ڈھونڈیں اور ان کے ساتھ ملکر گھر پر حملہ کریں بلکہ انہوں نے خاموشی اختیار کی اور باہر چلی گئیں. انہوں‌نے ایک ایک تنکا اکھٹا کیا کیااور گھونسلہ بنانا شروع کر دیا اب یہی روزانہ کا معمول ہو گیا .چڑیا روزانہ گھونسلہ بناتی اور شاہ نواز اسے دوبارہ توڑ دیتا اس کی امی نے اسے بہت سمجھایا کہ شاہ جی یہ اچھی بات نہیں، پر چڑیوں کے گھونسلے سے اس کے کمرے میں ہمیشہ شور رہتا تھا اسی طرح 15 دن گزر گئے اس دوران کتنی بار چڑیوں کی محنت ضائع ہوئی ان کے تنکے بیکار ہو گئے مگر چڑیاں ان چیزوں سے بے پرواہ ہو کر اپنا کام کئے جا رہی تھی شاہ نواز کی نفرت کا جواب چڑیوں کے پاس صرف خاموشی تھا چڑیوں کا دشمن طاقتور تھا مگر دشمن کا توڑ انہوں نے لگا تار عمل میں

ڈھونڈ لیا تھاآخر نفرت پر خاموش عمل غالب آگیا چڑیوں کی مسلسل تعمیر نے شاہ نواز کی مسلسل تخریب پر فتح پا لی 15 دن مسلسل عمل کے بعد وہ بھی تھک گیا تھا۔ اس نے چڑیوں کا گھونسلا اجاڑنا چھوڑ دیا پھر چڑیا نے اپنا گھونسلا بنا لیا اور اس میں انڈے دے دئیے وہ ان کو پالنے میں مشغول ہے تا کہ وہ اپنی اگلی نسل پیدا کرے اور پھر اڑ جائے جب یہ چڑیاں بیٹھک میں ہوتی ہیں تو ان کا چوں چوں کا شور اب بھی کمرے میں گونجتا ہے مگر اب شاہ نواز کو یہ شور برا نہیں لگتا –ہمارا بھی واپسی کا ارادہ بنا

میں نے اس واقع سے یہ سبق سیکھا کہ اپنے دشمن سے نفرت نہ کرو ہر حال میں اپنی تعمیری جدوجہد میں لگے رہو تم کامیاب ہو جاؤگے

اپنا تبصرہ لکھیں