تین سو نوے بچے دوبارہ پناہ کی درخواستیں دار کریں گے

سندو ہزار سترہ میں اہ اکتوبر میں ناروے انے والے ک عمر بچوں کو اکتوبر بچوں کا نا دیا اگیا۔ان بچوں کو اٹھارہ برس کی عر تک ناروے میں رہنے کا حقا دیا گیا اس کے بعد انہیں انکے آبائی ممالک میں واپس بھیج دیا جائے گا۔ہائی کورٹ نے ئی فیصلہ کیا ہے کہ انہیں ایک اور موقع دیا جائے اور ان بچوں کی جانب سے پناہ کی نئی درخواستیں دائر کی جائیں۔ان یں سے ایک سو انتالیس بچوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔
ان میں سے ابھی تک نو بچوں کو انسانی ہدردی کی بناء پر پناہ دے دی گئی ہے۔
اس سلسلے میں پارلیمنٹ کے سیستدانوں کا موقف یہ تھا کہ حکمہء امیگریشن کو ان بچوں کی نئے سرے سے تحقیق کرنی چاہیے کہ آیا یہ بچے کسی نیٹ ورک کا حصہ تو نہیں اور انکے ملکوں میں انکے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔پارلینٹ نے درخواستوں کی منظوری کے لیے کئی شرائط رکھیں جس کی وجہ سے دو سو اکیاون بچوں کی پنااہ کی درخواستیں رد کر دی گئی ہیں۔
وہ بچے جنکی درخواستوں پر نئے سرے سے غور کیا جائے گا کی درخواستیں اکتوبر دو ہزار سولہ سے لے کر فروری دو ہزار اٹھارہ تک دائر کی گئی تھیں۔ان میں سے اکثریت کا تعلق افغانستان کے محفوظ علاقوں سے ہے۔انکی درخواستیں منظور کر لی گئی تھیں۔یہ بچے اٹھارہ سال تک کی عمر تک ناروے میں رہ سکتے تھے۔
ان بچوں کے بارے میں افغان پارلینٹ نے اظہارفکر کیا ہے۔کیانکہ درخواستیں دینیوالے سارے بچے ناروے میں موجود نہیں۔محکمہء امیگریشن کے مطابق جن کی رخواستیں منظور ہوں گی انکے سفر کا بندوبست کیا جائے گا۔پچھلے برس اہ نومبر یں مستقبل کی بے یقینی کی وجہ سے کئی بچے کیمپوں سے چلے گئے تھے۔
NTB/UFN

اپنا تبصرہ لکھیں