جرمنی میں پولیس نے ایک ایسے شخص کو گرفتار کرلیا ہے جو وہاں سانحہ کرائسٹ چرچ کی طرز پر مسلمانوں کے قتل عام کی منصوبہ بندی کررہاتھا۔
2019 میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دومساجد مسجد پرایک سفید فام دہشت گرد نے جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے درجنوں مسلمانوں کو گرفتار کرلیا تھا۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق پراسیکیوٹر زکا کہنا ہے کہ گرفتار کیے گئے شخص کی عمر اکیس سال ہے اور وہ ہیلڈشم کا رہائشی ہے، اس کا یہ سازشی منصوبہ ایک مشکوک انٹرنیٹ چیٹ کے دوران سامنے آیا۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم عالمگیر توجہ حاصل کرنے کے لیے کچھ عرصے سے ایک ایسا حملہ کرنے کی منصوبہ بندی کررہا تھا جس میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلاک کیا جاسکے۔
سرکاری پراسیکیوٹرز کے مطابق ملزم نے اپنی منصوبہ بندی میں کرائسٹ چرچ کی مساجد پر ہونے والے حملوں کا حوالہ بھی دے رکھا تھا جس میں 51افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ ملزم نے فیصلہ کررکھا تھا کہ مسلمانوں کو قتل کرنے کے لیے وہ بھی اسی طرز کا حملہ کرے گا۔
ملزم کے گھر سے اسلحہ اور سفید فام نسل پرستی پر مشتمل مواد بھی برآمد ہواہے۔ ملزم کو ہفتے کو گرفتار کیا گیاتھا اور اس پر قتل کی منصوبہ بندی، نسل پرستی اور ہتھیاروں کی خریداری کے ذریعے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
خیال رہے جرمنی میں گزشتہ ایک سال کے دوران متعدد نسل پرستانہ حملے ہوچکے ہیں۔