جب دنیا میں شہر کے گرد چاردیواری بنا کر اسے قلعوں کی شکل دینے کا رواج ہوا تو انہیں فتح کرنے کیلئے بھی نت نئے طریقے دریافت کئے گئے چونکہ شہر کی دیواریں اونچی ہوتی تھیں اور ان دیواروں کے اوپر سنتری پہرہ دے رہے ہوتے تھے اس لئے شہر میں داخلے کے تین ہی طریقے تھے
پہلا یہ کہ آپ دیواروں پر کھڑے تیر اندازوں اور تلوار بازوں کا کام تمام کر کے مرکزی دروازے کی طرف لپکیں اور شہر کو دروازہ کھول دیں تاکہ باقی فوج اندر گھس کر شہر فتح کر لے کیونکہ ایک دفعہ فوج شہر کے اندر داخل ہو گئی تو شہر باآسانی فتح ہو جاتا تھا لیکن یہ طریقہ کامیاب نہیں کیونکہ دیواروں پر کھڑے سپاہیوں کو دیواروں کی اوٹ سے دفاع مل جاتا تھا لیکن وہ حملہ کرنے والوں کو آسانی سے ٹارگٹ کر سکتے تھے
دوسرا طریقہ پتھر کے گولوں کو منجنیق کے ذریعے دیوار کا کوئی کمزور حصہ ڈھونڈ کر اسے نشانہ بنا کر گرا دینا اور پھر سپاہیوں کا اس راستے سے شہر پر ہلہ بول دینا
تیسرا طریقہ جو قدیم دور اور قرون وسطیٰ تک بھی استعمال ہوتا رہا وہ سیڑھی کا استعمال تھا اس میں بہادر سپاہیوں کو چنا جاتا جو وطن یا دھرم کی خاطر جان کی بازی لگا دیتے کیونکہ اس میں دیوار کے اوپر سے گرم ابلتا ہوا تیل بھی گرایا جاتا پتھر بھی گرائے جاتے تیر بھی برسائے جاتے اگر کوئی اوپر تک پہنچ بھی جاتا تو وہاں کھڑے تلوار باز اس کا کام تمام کر دیتے اس لئے اس طریقہ کی کامیابی کیلئے ضروری ہوتا تھا کہ شہر کا دفاع کرنے والوں کو دوسری جگہوں پر بھی مصروف رکھا جائے یعنی منجنیق اور تیر اندازی کے ذریعے شہر والوں کو دیوار کے مختلف مقامات پر engage رکھا جاتا تاکہ سیڑھی پر چڑھنے والوں میں سے کچھ جنگجو کامیاب ہو جائیں اور جا کر مرکزی دروازہ کھول دیں ۔