ساجدہ پروین صاحبہ سکریٹری حلقہ خواتین ،جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر نے سپریم کورٹ کی طرف سے کالج کیمپس میں حجاب یا نقاب پہننے والی طالبات پر ممبئی کالج کی عائد پابندی پر جز وقتی روک لگانے کے اس اہم فیصلے کا خیر مقدم کیا کیونکہ یہ فیصلہ ملک کے آئین میں درج مذہبی آزادی کے بنیادی حق کی توثیق کرتا ہے۔
سپریم کورٹ نے پابندی کے جواز پر سوال اٹھاتے ہوئے ممبئی کالج سے پوچھا کہ کیا آپ لڑکیوں کو کالج میں بندی یا تلک لگانے پر بھی پابندی عائد کریں گے؟یہ سوال حجاب پر عائد پابندی کی امتیازی جانبداریت کی نوعیت کو اجاگر کرتا ہے عدالت نے بجا طور پر کالج کے استدلال میں عدم مطابقت کی نشاندہی کی جس میں دعوی کیا گیا تھا کہ پابندی کا مقصد طلبہ کو مذہبی شناخت سے روکنا تھا۔ جس کے جواب میں جسٹس سنجے کمار نے تنقیدی ریمارکس دیے کہ کیا پھر آپ طالبات کو نمبروں سے شناخت کریں گے؟
بلا شبہ سپریم کورٹ کا یہ حکم امتناعی،ہمارے ملک کے عظیم مظہر تنوع میں اتحاد کو تحفظ فراہم کرتا ہے ۔ حلقہ خواتین جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر کا خیال ہے کہ یہ حکم سیکولرزم کے نام پر مذہبی آزادی کو سلب کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف ایک مضبوط مثال قائم کرے گا۔
حلقہ خواتین تمام تعلیمی اداروں سے درخواست کرتی ہیں کہ وہ اپنے طلباء کی متنوع ثقافتی اور مذہبی شناختوں کا احترام کریں، باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے ماحول کو فروغ دیں۔ ہم طالب علموں اور والدین کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ اس طرح کے چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے اپنے حقوق کا دفاع کرتے رہیں ۔
حلقہ خواتین جماعت اسلامی ہند مہاراشٹر تمام برادریوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے اور ایسی کسی بھی پالیسی یا طرز عمل کے خلاف کھڑی رہے گی جو مساوات اور انصاف کے اصولوں کو مجروح کرنا چاہتے ہیں۔
جاری کردہ:
ارشد شیخ
سکریٹری، شعبہ میڈیا جماعت اسلامی ہند، مہاراشٹر
ایڈریس: دارالفیض، ساتویں منزل، اقبال کمالی جنکشن، 4 سانکلی اسٹریٹ
مدن پورہ، بائیکلہ (مغرب) ممبئی – 400008