مئی کےآخرمیں شروع ہونے والاامریکی خلائی مشن کامیاب ہوگیا۔خلا باز دوسال خلامیں گزارنے کے بعد کامیابی کے ساتھ واپس آگئے۔
تفصیلات کے مطابق دو امریکی خلا باز ڈگ ہرلے اور بوب بیہنکن کامیابی کے ساتھ زمین پر پہنچ گئے ہیں ان کا ڈریگن کیپسول انٹرنیشنل سپیس سٹیشن سے جدا ہو کر زمین کی طرف روانہ ہوا اور پاکستانی وقت کے مطابق رات تقریبا 12 بجے امریکی شہر فلوریڈا کے نزدیک خلیجِ میکسیکو میں اتر گیا۔
یہ 45 سال میں پہلا موقع ہے جب کوئی امریکی خلائی عملے نے پانی میں لینڈ کیا ہو۔اس کامیابی سے امریکہ نے دنیا کو پیغام دے دیا ہے کہ اس کے پاس اپنےخلابازکوخلا میں لے جانے اور واپس لانےکاقابلِ استعمال ذریعہ موجودہے۔
ناسا کے مطابق ڈریگن کیپسول پیراشوٹس کی مدد سے خلیج میکسیکومیں اتراجہاں سےخلابازوں کو بحری جہازوں کی مددسےساحل پر لایا گیا۔
بتایا گیا ہے کہ زمین سے5500 میٹرکے فاصلے پرڈروگ نظام کےتحت دو پیراشوٹ کھلے جس کےبعدکیپسول نے560 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتارسےجاری رکھی اور پھر1800میٹرکی بلندی پرمزید4 پیراشوٹ کھلےجنہوں نےکیپسول کی سمندرپر لینڈنگ یقینی بنائی۔
خلابازوں کےمشن کی کامیابی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا45سال بعدخلابازوں کی اس کامیابی پرانتہائی پرجوش ہیں۔
اپنے ٹویٹس میں انہوں نے کہا خلاباز واپس آچکے،دوماہ طویل مشن کامیاب ہوگیا جس پر وہ سب کے شکرگزارہیں۔
امریکی خلائی ایجنسی ناسا اور اس کے کمرشل شراکت دار سپیس ایکس نے ’سپلیش ڈاؤن‘ یا لینڈنگ کیلئےایسی جگہ کا تعین کیا جوسمندری طوفان ایسایئس سےخاصی دورہے۔
خیال رہے کہ خلابازوں نے مئی کے اختتام پر بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے لیے سفر کا آغاز کیا۔ انھوں نے آغاز میں سپیس ایکس کے فیلکن نائن راکٹ کے ذریعے فضا میں بلندی کے سفر کی شروعات کیں اور اس طرح امریکہ میں خلابازی کے ایک نئے دور کا بھی آغاز ہوا۔