دریائے چناب میں چنیوٹ کے مقام پر پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلاب کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ ڈپٹی کمشنر چنیوٹ کے مطابق متعلقہ اداروں کو حفاظتی انتظامات مکمل کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے اور ممکنہ سیلاب کے خطرے کے پیش نظر تمام ادارے الرٹ ہیں۔ دریائے چناب پر فلڈ ریلیف کیمپ بھی قائم کر دیا گیا ہے جس کا ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او نے دورہ کیا۔ ڈپٹی کمشنر چنیوٹ کو ممکنہ سیلاب کے پیش نظر انتظامات پر بریفنگ دی گئی۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ متعلقہ ادارے ہر طرح کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مکمل تیار ہیں۔ اس وقت دریائے چناب کے مقام پر پانی کا بہا 35000 کیوسک ہے۔ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے قریبی آبادیوں میں رہائش پذیر افراد کو مال مویشی لے کر محفوظ مقامات کی طرف منتقل ہونے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ فلڈ کنٹرول روم کے مطابق ہیڈ تریموں کے مقام پانی کی آمد 57 ہزار 988 کیوسک ہے اور پانی کا اخراج 43 ہزار 538 کیوسک ہے۔
حالیہ بارشوں نے سندھ اور بلوچستان میں بھی تباہی مچا دی جہاں کئی علاقوں میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہوئی جس سے سینکڑوں لوگ متاثر ہوئے۔ خضدار میں سیلاب سے سی پیک روٹ متاثر ہوا، سڑکیں زیر آب آنے سے ٹک، کرخ، کنجڑ اور مولہ کا زمینی رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔ باغبانہ ڈیم بھرنے سے سیکڑوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں، درجنوں مکانات گر گئے۔ مولہ میں لیویز کی جانب سے امدادی کارروائیاں کی گئیں۔ قلات میں سیلابی ریلہ آنے سے ہربوئی ٹو گزگ اور جوہان ٹو گزگ سڑک کئی مقامات سے بہہ گئی، جس سے متعدد دیہات کا رابطہ منقطع ہو گیا۔ بولان کے پہاڑی علاقوں میں شدید بارش کے باعث گوکرد کے مقام پر پل گر گیا اور پنجرہ پل کے قریب سیلابی پانی سے سڑک بہہ گئی ہے۔