دینی اور عصری علوم میں امتیاز کی وجہ سے مسلمان پسماندگی کے شکار۔

din 2رضوان ریاضی
نئی دہلی، 2 اگست (یو این آئی)دینی اور ددنیا وی تعلیم کے اشتراک سے کسی بھی شعبے میں صحیح معنوں میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے اور کسی بھی علم کو کمتر سمجھنااس علم کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔ یہ بات جمعےۃ اہل حدیث کے ناظم عمومی مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے عزیز انٹر نیشنل اسکول کی افتتاحی تقریب کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہ مسلمانوں پر تعلیمی اداروں کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلمان بڑا سے بڑا مکان آسانی سے بنالیتے ہیں لیکن ان کی توجہ اسکول قائم کرنے پر نہیں رہتی جس کی وجہ سے مسلمان ہر شعبہ حیات میں پسماندگی کا شکار ہیں۔ انہو ں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ زیادہ تعلیمی سے ادارے کھولے جائیں۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ عزیزیہ انٹر نیشنل اسکول دینی اور عصری علوم کا سنگم ثابت ہوگااور یہاں کے طلباء دینی علوم کے ساتھ عصری علوم، میڈکل، بزنس، کمپیوٹراور سائنسی علوم میں بھی اپنا پرچم لہرائیں گے۔ انہوں نے کسی علوم کو کمتر نہ سمجھنے پرزور دیتے ہوئے کہا کہ ہر علوم کی اپنی جگہ اہمیت ہے اس کا ہمیں سب یکساں احترام کرنا چاہئے۔
اسکول کے ڈائرکٹررضوان ریاضی نے اس اسکول کی تعلیمی خصوصیات کے بارے میں روشناس کراتے ہوئے کہا کہ یہ اسکول اور مدرسہ اور اسکول کا حسین امتزاج ہے۔ اس اسکول کے طلباء کے سامنے بارہویں پاس کرنے کے بعد دینی میدان اور عصری علوم کے میدان میں جانے کا متبادل ہوگا۔ وہ چاہیں گے تو ایم بی اے کریں، میڈیکل میں جائیں گے یا مدرسہ سے عالم فاضل بنیں گے۔
انہوں نے دینی علوم پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پہلے مدارس میں دونوں علوم کی تعلیم دی جاتی ہے۔ مدرسہ نظامیہ بغداد سے ہر شعبے کے ماہرین پیدا ہوتے تھے اور اس طرح کی تعلیم کا سلسلہ سلطنت عثمانیہ تک چلا ہے۔ انہوں نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انگریزوں نے بہت چالاکی اور سازش کے تحت علوم کو دو خانوں میں بانٹ دیا اور سیاست مذہب کو الگ کردیا جس کی وجہ سے سیاست میں بہت ساری خرابیاں در آئیں۔
انہوں نے کہاکہ قران کو ہمارے لئے آسان بنایا گیا ہے لیکن ہم نے اسے مشکل بنادیا اور نتیجہ ہوا جو قرآن ہماری رہنمائی اور ہدایت کے آیا تھا وہ صرف تلاوت کی کتاب بن کر گئی اور ہم نے اپنی زندگی میں قرآن کو کبھی نہیں اتارا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری اسلامی کتابوں اور فقہی کتابوں میں صرف نماز، روزہ، حج زکوۃ پر ہی باب نہیں ہے بلکہ اور اس میں ، تجارت، حصص، خرید و فرخت، رہن اور گروی رکھنے کا باب بھی ہے دونوں کی یکساں افادیت ہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ پھر ہم نے اسلامی قوانین کو صرف نماز، روزہ، حج زکوۃ تک محدود کردیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس اسکول کے قیام کا مقصد اس طرح کے نظریہ کو توڑنا ہے۔ مسلمانوں کو جہاں علوم کے لئے تیار کرنا وہیں وہ بینک، تجارت، حصص اور خریدو فرخت کے لئے تیار کرنا ہے تاکہ وہ اپنا جھنڈا ہر میدان میں گاڑ سکیں۔انہوں نے کہاکہ اسلام کو صرف صلوۃ تک محدود کردینے کا نام اسلام نہیں ہے۔
سعودی عرب سے تشریف لانے والے مہمان خصوصی مجاہد السلامہ نے علوم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ علوم میں امتیاز کرنے کی وجہ سے ہماری حالت خستہ ہوگئی ہے اور ہمیں اس پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ ہم ہر میدان میں مخالفین کا مقابلہ کرسکیں۔
مشہور صحافی اے یو آصف نے مسلمانوں میں ویژن کی کمی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جس قوم کی فراست کو مومانہ شان کہا گیا ہے وہ قوم آج فہم و فراست سے کوسوں دور ہے۔ جامعہ ریاض العلوم کے سینئر استاذ مولانا عبدالاحد مدنی نے کہا کہ ہماری کامیابی کی ایک ہی کنجی ہے وہ تعلیم اگر اس میں پیچھے رہنے کی وجہ سے ہماری بدسے بدتر ہوتی جارہی ہے۔مولانیاز احمد فیضی نے کہاکہ اللہ نے حضرت آدم کو زمین پر بھیجنے سے پہلے اسما کی تعلیم دی تھی اور جس قوم کی پہلی وحی اقرا سے اس قوم کا تعلیمی میدان میں پسماندگی افسوسناک ہے۔ نظامت کے فرائض مشہور ادیب ڈاکٹر نسیم احمد نسیم نے انجام دیتے ہوئے کہاکہ رضوان ریاضی نے بہت سے عصری ادارے قائم کئے ہیں اور وہاں سے بہترین نسل تیار ہورہی ہے ۔ ان اداروں میں انجینئرنگ کالج،ڈگری کالج، قرآن گھر اکیڈمی اور جامعہ عزیزیہ اور ہولی بک گفٹ ہاؤس شامل ہیں۔
یو این آئی۔ ع ا۔
اپنا تبصرہ لکھیں