دنیا بھرمیں سب سے زیادہ مسلمان آبادی والے ملک انڈونیشیا نے سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ حج کے انعقاد سے متعلق فیصلہ کرے۔
انڈونیشیا کی وزارت مذہبی امور کی جانب سے کہاگیا ہے کہ اس سلسلے میں رمضان المبارک کے ختم ہونے سے قبل فیصلہ ہونا چاہیے۔ترجمان وزارت مذہبی امور اومان فتح الرحمٰن اس امید کابھی اظہارکیا کہ حج ہونے یا منسوخ ہونے سے متعلق باضاطبہ فیصلے کا اعلان جلد کیا جائے گا’۔
ڈان نیوز کے مطابق دنیا بھرمیں سب سے زیادہ عازمین حج انڈونیشیا سے سعودی عرب کا رخ کرتے ہیں۔ اس کے کم از کم 2 لاکھ 31 ہزار شہری حج کے لیے رجسٹریشن کرواتے ہیں جو کسی بھی ملک کی جانب سے سب سے بڑی نمائندگی ہے۔
ہرسال مجموعی طور پر دنیا بھرسے پچیس لاکھ عازمین حج اس مقدس فریضے کی تکمیل کیلئے حرمین شریفین کا رخ کرتے ہیں تاہم اس بار کورونا وائرس کی وجہ سے صورتحال انتہائی گھمبیر ہے۔
سعودی عرب میں کووڈ 19کے ساٹھ ہزار مریضوں کی موجودگی اور تین سو انتیس افراد کی اموات ہوچکی ہیں، مملکت بھر میں لاک ڈاون ہے جبکہ مسجد الحرام اور مسجد نبوی ﷺ میں اجتماعات روک دیئے گئے ہیں۔ وہاں چند افراد حفاظتی تدابیر کے ساتھ نمازیں اور تراویح اداکرتے ہیں۔ اسی صورتحال کے پیش نظر دنیا بھرکی نظریں سعودی عرب کی جانب لگی ہیں کہ وہ حج سے متعلق کیا فیصلہ کرتا ہے۔
انڈونیشین وزارت مذہبی امور کے ترجمان کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا نے سعودی سفری حکام کے ساتھ رہائش، نقل و حرکت اور دیگر معاہدوں کو روک لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک وزارت مذہبی امور نے کوئی معاہدے پر دستخط یا سعودی عرب میں حج سروسز کے لیے بیعانہ ادا نہیں کیا۔