زرعی یونیورسٹی کے ڈاکٹر پروفیسر شہزاد بسریٰکی چشم کشائ تحریرفیصل
چار اگست کی رات 1 بج کر تین منٹ دو سیکنڈ پر موساد کے چیف نے را کے چیف کو ہاٹ لائن پر رابطہ کیا اور اسے کہا کہ صبح ہی کشمیر میں مزید فوج بھیج کر کرفیو لگا کر آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کر کے لداخ کو فیڈریشن میں ضم کر لو ورنہ مریم صفدر منڈی بہا الدین میں کشمیر پر عظیم الشان جلسہ کرنے جا رہی ہے اور پھر ہمارا ایجنٹ دی گریٹ خان بھی کچھ نہیں کر پائے گا۔ خفیہ اطلاعات کے مطابق موساد کے چیف نے واضح الفاظ میں را کے چیف کو آدھی رات کو پیغام دے دیا تھا کہ اٹھ بغیرتا نئیں تے کشمیر ہتھوں گیا ای ۔۔۔
اگلی صبح بھارت نے کشمیر پر کاروائی کر دی مگر مریم صفدر کے بڑھتے قدموں اور کشمیر کی خاطر ان کے عزائم کو کون دبا سکتا تھا۔ مریم صفدر قیمہ نان بٹالین سے تعلق رکھتی ہیں جن کا موٹو ہے “روک سکو تو روک لو”۔ آپ کے شوہر کیپٹن صفدر نے جرات و ہمت کی داستان رقم کرتے ہوئے 1992 میں رائیونڈ گیراج پر قبضہ کر کے دشمن کے ساتھ مستقبل کی منکوحہ کی نیندیں بھی حرام کر دی تھیں بعد اذاں دشمن امن معاہدہ کرنے پر مجبور ہوا تو فوجی نے مورچہ چھوڑا۔ مریم نے ڈیڑھ کروڑ لوگ منڈی بہا الدین کے چھوٹے سے فٹ بال گراونڈ میں جمع کرتے ہوئے مودی سرکار کو للکارا۔ طاغوتی طاقتوں پر لرزہ طاری ہوا۔ استعمار کے ایجنٹ دہشت زدہ ہو گئے۔ ظالموں کے دانت کھٹے ہونے لگے تو انہوں نے یروشلم میں پھر ایک خفیہ ملاقات کی۔ اس بار را کے چیف نے ملاقات میں حصہ لیا اور فیصلہ کیا گیا کہ اگر مریم صفدر کو فوری گرفتار نہ کیا گیا تو کشمیر سے ہاتھ دھونا پڑے گا۔
یہودی ایجنٹ کو فیصلے سے آگاہ کیا گیا اور یوں آٹھ اگست کو مریم صفدر ایک پچاس سالہ نہتی لڑکی کو اس وقت گرفتار کر لیا گیا جب وہ اپنے مظلوم والد جو کہ فلسطین کی آزادی کے تحریک کے ہیرو تھے ان سے ملنے کوٹ لکھ پت جیل میں پہنچیں تھیں۔ اس اندوہ ناک واقع کی اطلاع جنگل میں آگ کی طرح پھیلی تو کیوبا کے چی گویرا کے وارث بلاول زرداری صاحب صدمہ برداشت نہ کر سکے اور عالمی استعماری ایجنٹوں پر پھٹ پڑے۔ انہوں نے بابانگ دہل اعلان کیا کہ گرفتار کرنا ہے تو مردوں کو کرو عورتوں کو اور مجھے کیوں ڈراتے ہو۔ ہم ایسی نیچ حرکتوں سے ڈرنے والے نہیں۔
مریم صفدر صاحبہ پر جھوٹا مقدمہ بنانے کی تیاری ہو رہی ہے تا کہ حریت کی آواز کو ہمیشہ کے لیے دبایا جا سکے۔ اطلاعات ہیں کہ دبئی کی مشہور کاروباری شخصیت ناصر لوتھا نے بیان حلفی جمع کروایا ہے کہ کشمیر کی تحریک آزادی کو مالی تعاون دینے کے واسطے چودھری شوگر مل کے ذریعہ مریم صفدر صاحبہ کے نام TT بھجوائی گئیں مگر یروشلم نے وہ TT ٹریس کر لیں اور یوں کشمیر کاز کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔
میں اس گرفتاری کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ جیسے ہی مزید تفصیلات اور خفیہ اطلاعات موصول ہوں گی آپ کے ساتھ شیئر کر دوں گا۔ فی الحال اس گرفتاری کی مذمت کرنا چاہیئے۔ ڈرتے ہیں بندوقوں والے ایک نہتی پچاس سالہ لڑکی سے۔
کشمیر کی اب ایک ہی جاندار آواز بچی ہے اور وہ ہے بلاول زرداری صاحب کی آواز جنہوں نے عید کی نماز مظفرآباد میں ادا کرنے کا اعلان کیا۔ عید کی نماز کے منظر نے ایجنٹوں اور طاغوتی طاقتوں کی نیندیں حرام کر دیں۔ مظفر آباد سے تاو بٹ تک صفیں بچھ گئیں۔ آسمان نے ایسا اجتماع کبھی نہیں دیکھا ہو گا۔ اگر بلاول زرداری کو منی لانڈرنگ اور جعلی بینک اکاونٹ کیسز میں الجھانے کی کوشش کی گئی تو یہ کشمیر کی تحریک آزادی کے ساتھ غداری ہو گی پہلے ہی فیصل آباد کے حریت رہنما رانا ثنا اللہ کے بعد ان کے شیر دل مجاہد داماد کو بھی گرفتار کر کے صیہونی ایجنٹوں نے اپنا منہ کالا کر لیا ہے۔