نئی دہلی: گزشتہ چند ہفتوں سے حکومت فرانس کی جانب سے اسلام و مسلم مخالف شدید اقدامات و بیانات پر امیر جماعت اسلامی ہند، جنا ب سید سعادت اللہ حسینی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کی مذمت کی ہے۔آپ نے کہاکہ”فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون ”شدید اسلاموفوبیا“ کاشکار ہوچکے ہیں۔ اس کی ایک وجہ ان کی اپنے ملک میں مختلف محاذوں پر ناکامی بھی ہے۔ گزشتہ چند سالوں سے فرانس میں ”دائیں بازو“ کی سیاسی و غیر سیاسی جماعتوں کے رویوں میں بھی شدت دیکھنے میں آئی ہے۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میکرون ان طاقتوں کے سامنے جھک چکے ہیں اور اسلام دشمنی پر اتر آئے ہیں۔ فرانس کی معیشت متاثر ہے، بے روزگاری کی شرح بڑھ رہی ہے، کوئڈ سے ہوئی کثیر اموات پر سوال اٹھ رہے ہیں، کرپشن میں اضافہ ہوا ہے، ان کی کا بینہ کے ایک وزیر جنسی زیادتی کے الزام میں ملوث ہیں۔ اپنی گرتی سیاسی ساکھ کے بھنور میں گرفتار ہو کر مائیکرون غیر دانشمندی کا ثبوت پیش کررہے ہیں۔آپ نے مزید کہاکہ ”اسلام بھی حدود آشنا اظہار رائے کی آزادی“ کا قائل ہے۔ لیکن موجودہ دور میں اس آزادی کا استعمال بڑے بھونڈے انداز میں کیا جارہا ہے۔ اس کی ایک مثال فرانس میں ہوئے اہانت رسول ؐ کا واقعہ ہے۔ مذہبی شخصیات کے متعلق اس طرح کا غیر مہذب رویہ کسی بھی تمدن کے اعلیٰ اخلاقی معیارات کا حصہ نہیں رہا ہے۔ ہاں! اختلافات کا اظہار، تنقید اور پھر دلائل کے ساتھ گفتگو و بحث حدود میں رہتے ہوئے ہونا چاہئے ۔دل شکنی، ہتک، گالی گلوچ، یہ اظہار رائے کے معیارات نہیں ہوسکتے ہیں جن کی تائید میکرون کررہے ہیں“۔
یقینا مائیکرون کے اسلام کے تئیں بے بنیاد جذبات اور اسلاموفوبیا کے عکاس بیانات سے تمام عالم کے مسلمانوں اور انصاف پسند طبقے کو ٹھیس پہنچی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”ہم حکومت فرانس سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنے اسلام دشمن رویے سے باز آئے۔ چارلی ہیبڈو کی حرکت، آزادی اظہار رائے کے بھونڈے استعمال، سیموئیل پیٹی کے معاملے اور چیچنیائی طالب علم کی حرکت اور اس کے بعد والے واقعات کا معروضی، سماجی، سیاسی، و نفسیاتی جائزہ لیا جانا چاہئے۔ محض جذبات اور سیاسی مفادات کے حصول کے لئے اقدام کرکے تمام دنیا میں فرانس کی ساکھ کو بگڑنے نہ دیں۔ فرانس کی سوسائٹی میں دراڑیں پیدا نہ کریں۔ہم حکومت ہند سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ حکومت فرانس پر دباؤ ڈالے کہ وہ اس طرح کی غیر شائستہ و غیر تمدنی حرکات سے باز آئے۔“
جاری کردہ
شعبہ میڈیا، جماعت اسلامی ہند