ترک صدر رجب طیب اردگان نے جس طرح فلسطین کے مسلمانوں کی مدد کے لئے آواز اٹھائی ہے اس کی وجہ سے اکثر لوگ انہیں امت مسلمہ کی آواز قرار دینے لگے ہیں۔ بہرحال فلسطین کی بات کی جائے تو اس معاملے میں وہ کچھ ایسے سرگرم ہوئے ہیں کہ خطے کے متعدد عرب ممالک، بلکہ خود فلسطین بھی پریشان ہو گیا ہے۔
نیوز ویب سائٹ ”ہارٹز“ کے مطابق گزشتہ سال کے دوران اردن، سعودی عرب اور حتیٰ کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے بھی اسرائیل کو شکایت کی گئی ہے کہ مشرقی یروشلم میں ترکی کی سرگرمیاں ان کیلئے باعث تشویش ہیں۔ ان ممالک کا کہنا ہے کہ ترک صدر یروشلم کے ایشو کی ملکیت حاصل کرنے کیلئے کوشاں ہیں۔
اسرائیلی حکام کا بھی کہنا ہے کہ عرب ممالک کی جانب سے انہیں بتایا گیا ہے کہ ترکی یروشلم کے علاقے میں اپنا اثر ورسوخ بڑھانے کیلئے سرگرم ہے۔ رپورٹ کے مطابق ترکی مشرقی یروشلم کے علاقے میں اسلامی تنظیموں کو عطیات دے کر، اپنے شہریوں کی بڑی تعداد کو اس علاقے میں پہنچا کر، علاقے میں رئیل اسٹیٹ کی خریداری کر کے، اور ترک باشندوں کو اس علاقے میں ہونے والے مظاہروں میں متحرک کرکے اپنا اثر و رسوخ بڑھارہا ہے۔
سعودی عرب، اردن اور فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اس صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے اور اسرائیل سے شکوہ کیا گیا ہے کہ وہ علاقے میں ترکی کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکتے ہوئے مطلوبہ اقدامات نہیں اٹھارہا ۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ ترک سرگرمیوں میں گزشتہ سال شدت آئی ہے اور سینکڑوں ترک باشندوں کو مشرقی یروشلم کے پرانے شہر میں دیکھا جاسکتا ہے۔ یہ باشندے اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے خلاف جھڑپوں میں بھی ملوث قرار دئیے گئے ہیں۔ اسرائیلی حکام نے ان میں سے متعدد کو گرفتار کیا ہے جبکہ کچھ کو ملک بدر بھی کیا گیا ہے اور ان کی دوبارہ واپسی پر پابندی عائد کی گئی ہے۔