قربانی کرنا ممکن نہ ہو تو رقم غریبوں میں تقسیم کی جاسکتی ہے؟ برصغیر کی قدیمی درسگاہ نے فتویٰ جاری کردیا

قربانی کرنا ممکن نہ ہو تو رقم غریبوں میں تقسیم کی جاسکتی ہے؟ برصغیر کی قدیمی درسگاہ نے فتویٰ جاری کردیا

جنوبی ہندوستان کی قدیم ترین اسلامی درسگاہوں میں سے ایک جامعہ نظامیہ حیدر آباد نے موجودہ حالات میں قربانی کے حوالے سے فتویٰ جاری کردیا۔

ایک این جی الانصار فاؤنڈیشن کے صدر قاضی اسد شناسائی نے جامعہ نظامیہ حیدر آباد کے دارالافتاء سے کورونا کی مشکل صورتحال میں قربانی کے حوالے سے سوال پوچھا تھا۔ انہوں نے پوچھا ” موجودہ حالات میں کورونا وائرس کی وجہ سے عیدالاضحیٰ کے موقع پر جانوروں کی قربانی کرنا اور گوشت کی تقسیم ممکن نہیں ہے ، تو کیا مسلمان اپنے قربانی کے جانوروں کی قیمت اپنے مستحق رشتہِ داروں ، غربا و مساکین اور مستحق دینی مدارس کو دے سکتے ہیں اور ایسی صورت میں کیا قربانی ہو جائے گی یا پھر ترکِ قربانی مناسب رہے گا۔”

اس سوال کے جواب میں جامعہ نظامیہ کے مفتی محمد عظیم الدین نے فتویٰ جاری کرتے ہوئے قربانی کی صورت نہ بن پڑنے پر جانور کیلئے رکھی گئی رقم غریبوں میں تقسیم کرنے کو احسن قرار دیا۔ انہوں نے کہا ”  قربانی کے ایام میں 10 ذی الحجہ تا 12 ذی الحجہ تک قربانی دینے سے زائد محبوب ترین عمل اللّٰہ کے ہاں کوئی اور نہیں ہے ۔ اس کو ملحوظ رکھ کر جہاں بھی میسر ہو قربانی ادا کرنے کی سعی کرنا ہر صاحب وسعت پر واجب ہے ۔ 12 ذی الحجہ تک قربانی ادا کرنے کے اسباب نہ بن پڑیں تو اس وقت جن جن پر قربانی واجب ہوتی ہے ، وہ اپنی قربانی کا جانور یا اس کی قیمت غیر سید غریب مسلمان رشتے دار ، مساکین ، دینی تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے دیں جو قربانی کا بدل ہوگا۔”

اپنا تبصرہ لکھیں