فوزیہ وحید اوسلو
جب گھر کے بجٹ کا لفظ ذہین میں آتا ہے تو انسان اپنے اخراجات اور اپنی آمدن کو مدنظر رکھ کر آئندہ کے لئے ماہانہ یا سالانہ منصوبہ بندی کرتا ہے
لیکن جب ملک کی بجٹ کی بات آتی ہے تو اس سے مراد بجٹ وہ مالی منصوبہ بندی ہے جس سے حکومت ٹیکس کی مدد سےحاصل رقوم اور ملکی اخراجات کو مدےنظر رکھتے ہوئے ایک سال کے لئے مرتب کرتی ہے
پاکستان میں حکومتی بجٹ وفاقی وزیر خزانہ ہر سال جون میں پارلیمنٹ میں پیش کرتے ہیں جس پر اراکین اسمبلی بھی تجاویز پیش کرتے ہیں اور بعدازاں اسے اسمبلی سے اکثریت رائے سے منظور کرایا جاتا ہے
اسی سلسلے میں آج ہم آپ کی خدمت میں پاکستان کا بجٹ برائے 2019-2020 زیربحث لا رہے ہیں اور اس کے بارے میں آپکی قیمتی رائے کے منتظر ہیں
بجٹ برائے 2019-2020
وفاقی حکومت نے بجٹ2019-2020 پیش کردیا جس میں بہت سی چیزوں پر نئے ٹکسز جبکہ کچھ چیزوں میں ٹیکس کی چھوٹ کی تجویز کی گئی ہے
وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر نے آئندہ مالی سال کے لئے 70 کھرب22
ارب کا بجٹ پیش کیا ہے جس میں مالی خسارے تقریباُ 50 فیصد یعنی 35 کھرب 60 ارب رکھا گیا ہے وفاقی حکومت نے سالانہ بجٹ میں کوکنگ آئئل ،گھی ،چینی ،مشروبات ،سگریٹ سی این جی ،ایل این جی ،سمینٹ گاڑیوں پر عائد ٹیکسی کی شرح میں اضافہ تجویز کیا ہے اس کے علاوہ سنگ مرمر سونے ،چاندی اور زیوراټ پر بھی پر بھی ٹیکسز کی شرح میں اضافہ تجویز کیا گیا ہے
اس کے علاوہ وفاقی حکومت کی جانب سے چکن ،مٹن ،مچھلی اور ککڈ اشیاُُُ پر 17 فیصد سیل ٹیکس تجویز کیا گیا ہے
حکومت کا کہنا تھا سکریٹ کے بالائی سلیبی پر فیڈرل ایکسیائز ڈیوٹی 4 ہزار 500 روپے اسٹکس سے بڑھا کر 5 ہزار 200 کی تجویز ہے
وفاقی وزیر مملکت کا بتانا تھا کہ ایک ہزار سی سی تک کی گاڑوں پر 2.5 فی صد ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے جبکہ 1000 سے 2000 سی سی پاور انجن گاڑیوں پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی 5 فیصد رکھنے کی تجویز ہے اور اس طہرح 2000 سی سی سے زیادہ پاور کی گاڑیوں پر 17.5 فیصد شرح سے ڈیوٹی لگانے کی تجویز ہے
حکومت نے آئندہ سال کے بجٹ میں موبائل فونز کی درآمد پر 3 فیصد ویلیوایڈشن ٹیکس کا خاتمہ تجویز کیا ہے بجلی و گیس کے آلات فوم ،اسلحہ ،آٹوپارٹس اور بیٹریوں پر عائد 2فیصد ٹیکس واپس لینے کی تجویز ہے
حکومت نے دواؤں کی پیداوار کے خام مال کی بنیادی اشیا کو 3 فیصد برآمدی ڈیوٹی سے استثنی قرار دیا ہے
حکومت کی جانب سے دودھ ،بلائی ،خشک اور بغیر فلیہور والے دودھ پر 10فیصد یکساں
ٹیکس لاگو کیا ہے
عام تاثر پایا جاتا ہے 2019-2020 کا بجٹ آئی ایم ایف کے دباؤ کی وجہ سے ضروریات زندگی مہنگی ہوئی ہیں اور غریب آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے اس لئے اسکو عوام دوست بجٹ نہیں کہا جاسکتا