قومی بجٹ عوام کی نظر میں

فوزیہ وحید اوسلو

قومی بجٹ برائے ۲۰۱۹۔۲۰۲۰ کے سلسلے میں ہم نے کچھ پاکستانی عوام کی آرا اکٹھی کی ہیں۔ جو کہ آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں اور آپ کی قیمتی رائے کے بھی منتظر ہیں۔

۱-پاکستان راولپنڈی سے بابرمرزا کہتے ہیں۔
مجودہ بجٹ عوام کش بجٹ ہےاور حکومت نے ہر چیز پر ٹیکس عائد کر دیا ہے-نئے بجٹ کی وجہ بجلی،گیس، پیڑول،کھانے پینے کی ہر چیز مہنگی ہو گئی ہےاور اس کی وجہ سے درمیانہ طبقے کے لوگوں کی مشکلا ت میں مزید اضافہ ہو

وہ اس کے بارے میں کہتے ہیں کہ دنیا بھر میں ٹیکس کا نظام بھی ہے اور لوگ ٹیکس بھی دیتے ہیں لیکن اس کے بدلے میں انکو سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں۔پاکستان میں ٹیکس دینے سے لوگ اس لئے گبھراتے ہیں کہ ان سے ٹیکس تو مانگا جاتا ہے لیکن سہولتیں نہیں دی جاتیں۔

۲-پاکستان نارووال سے محمد عارف کہتے ہیں۔اس بجٹ نے تو عوام کی کمر توڑ کر رکھ دی ہےگزارہ مشکل ہو گیا ہے بچوں کو پڑھائیں یا ٹیکس دیں یا مہنگائی کی وجہ سے فاقے کریں۔
ان کی رائے ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ غریب طبقے کا خصوصی خیال رکھیں مثال کے طور ضروریات زندگی کی اشیاُُُُء خوردنی مثلاُُ آٹا،چینی،دال،گھی ان پر ٹیکس کی چھوٹ دیں اورمارکیٹ میں ناجائز منافع خوروں کا خصوصی سدِ باب کریں۔
۳- پاکستان تلہ گنگ سے مشتاق شیخ کہتے ہیں ۔ بجٹ ہر سال کی طرح اس سال بھی بلکہ پچھلے سالوں سے بھی زیادہ بھاری بھر کم ثابت ہوا ہے اور اس بجٹ نے عوام کو بہت مایوس کیا ہے-
۴-ناروے اوسلو سے وحید مرزا کہتے ہیں۔
پاکستان میں اس سال کے نئے بجٹ اور حکومتی فیصلوں سے اوورسیز پاکستانیوں کو بہت پریشان کر دیا ہے کیونکہ پاکستانی بنکوں میں بائیومیڑک تصدیق لازمی قرار دی گئی ہےاور بائیومیڑک کی تصدیق ُنہ ہونے کی وجہ سے اکاؤنٹ بلاک کر دیے جائیں گے ۔انکا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے بائیومیڑک کا پروگرا م رکھا ہے تو اسے اورسیز پاکستانیوں کے لئے ایمبیسی میں بائیومیڑک تصدیق کی سہولت مہیا کی جائے تاکہ اورسیز پاکستانی اپنے بنک اکاؤنٹ maintainرکھ سکیں
۴-پاکستان پشاور سے عجب خان کہتے ہیں -کون کہتا ہے کہ عوام ٹیکس نہیں دیتے ۔عوام سے تو ہر چیز سے ٹیکس لیا جارہا ہے صرف ہوا بچی ہے جس پر ٹیکس نہیں لیا جاتا – اگر ہوا پر ٹیکس لگانا ممکن ہو تو شاید اس پر بھی سب سے پہلے ٹیکس کا نفاذ کیا جاتا-مگر ابھی تک یہ ممکن نہیں ہوسکا عوام تو اپنی زندگی سے منسلک ہر چیز پر ٹیکس دیتے ہیں وہ اشیاء جو ملوں اور فیکڑیوں سےتیار مارکیٹ میں آتی ہیں چائے وہ کھانے کی ہوں یا پہننے کی ان سب پر جنرل سیل ٹیکس لگ کر آتا ہےاور وہ کمپنیاں ،فیکڑی مالکان عوام سے وصول کرتے ہیں-بچوں کے کھلونیں ہو یابرتن ،میک اپ کا سامان ہو یا ملبوسات ہو یامشروبات ہو یا خشک راشن یا لیکوئیڈ پینے کا صاف پانی ہو یا لوہے کا سامان-تعمیراتی میڑیل ہو یاٹراسپورٹ(گاڑیاں ہو یا ٹرین کا سفر)بجلی کا بل ہو یاگیس کا۔ الحمداللہُّ قوم سے تمام چیزوں پر ٹیکس وصول کیا جاتا ہےاور وہ دیتے ہیں۔عوام کو کبھی یہ نہیں کہا جاتا ہے کہ آپ ٹیکس دیتے ہیں۔ آپ کو سلام ہےبلکہ ٹیکس چور ہی کہا جاتا ہے۔سابقہ تمام حکمرانوں کی طرع مجودہ حکومت بھی کہ رہی ہے کہ ملکی مسائل سابقہ حکمرانوں کی وجہ سے ہیں۔ان کا احتساب کیا جارہا ہےاور اللہ جانے اس احتساب سے عوام کا کیا فائدہ ہو گا۔

اپنا تبصرہ لکھیں