تحریر گل بہار
قیام پاکستان کے بعد سب سے اہم مسئلوں میں جو اہم مسئلہ تھا وہ مہاجرین کی اباد کاری کا تھا لاکھوں مسلمانوں نے جب ہجرت کی تو ہندوستان کے ہندوؤں نے مسلمانوں پر ظلم و ستم کے بازار گرم کر دیے قتل و غارت شروع ہو گئی مسلمان ٹوٹی پھوٹی حالت میں پاکستان ائے جتنا سرمایہ تھا وہ وہیں چھوڑ ائے اتنے زیادہ مسلمان مہاجرین کی اباد کاری کے سلسلے میں پاکستان کو بہت سی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا دوسرے نمبر پر پاکستان کو انتظامی مسائل بھی درپیش ملک کے اندر دفاتر نہ ہونے کے برابر تھے جو تھے وہ دفتری سہولتوں سے محروم تھے سول سروس کے 81 مسلمان افیسر پاکستان کے حصے میں ائے تھے جن کو اعلی عہدوں کا کوئی تجربہ نہ تھا دفتری سامان جتنے ہندو تھے وہ اپنے ساتھ لے گئے اس کے علاوہ پاکستان کو بہت سے معاشی مسائل بھی درپیش تھے ازادی کے وقت پاکستان کے حصے میں پسماندہ علاقے ائے تھے جن میں نقل و حمل اور مواصلات کی سہولتیں ناکافی تھی بینکوں کی کل تعداد 487 تھی جن میں سے پاکستان کے حصے میں 69 بینک ائے تھے اس کے ساتھ ساتھ کپڑے کے 394 کارخانے تھے جن میں سے پاکستان کے حصے میں 14 کارخانے ائے تھے جو وہ بھی مسائل سے دوچار تھے ہندو اور انگریزوں نے پاکستان کی تقسیم میں بہت ناانصافی کی تھی وہ یہ چاہتے تھے کہ مسلمان اتنے مسائل سے دوچار ہوں گے تو وہ کبھی بھی الگ وطن میں ترقی نہیں کر سکیں گے اور مشکلات اتنی زیادہ ہوں گی کہ وہ ناکام ہو جائیں گی اور ہم سے مدد مانگیں گے اور ہم ان سے فائدہ اٹھائیں گےلیکن وہ یہ بات بھول گئے تھے کہ مسلمانوں نے اتنی قربانیوں کے بعد اپنا وطن حاصل کیا تھا مسلمانوں نے قائد اعظم کی قیادت میں اپنی مدد اپ کے تحت ترقی کا سفر شروع کیا اور اہستہ اہستہ کامیابی نے پاکستان کے قدم چومے اور مسلمانوں نے اپنے وطن کا نام سر بلند کیا ۔
آزاد ملک کا شہری
انسان اپنی زندگی میں دیکھے تو ازادی سے بڑی کوئی نعمت نہیں انسان ہو یا جانور یا کوئی پرندہ اس کے لیے آزادی بہت بڑی نعمت ہے ہم ایک ازاد قوم ہیں اور ایک ازاد ملک میں رہتے ہیں ہمیں اس نعمت کا شکر ادا کرنا چاہیے ہم اپنے ہم اپنے ملک میں ازادی کے ساتھ زندگی بسر کر رہے ہیں ہم پوری ازادی کے ساتھ رہتے ہیں تعلیم حاصل کرنی ہو یا روزی کا معنی ہو یا ضروریات زندگی کو پورا کرنا ہو ایک شہر سے دوسرے شہر جانا ہو غرض ہر کام ہم ازادی سے کر سکتے ہیں ہمارے پیروں میں غلامی کی زنجیریں نہیں ہیں اج ہم کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں کو غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہمیں بہت دکھ کا احساس ہوتا ہے
شہر جہلم میں جشن آزادی
پاکستان میں رہنے والے تمام مسلمان کی طرح ہم اپنے علاقے جہلم میں بھی جشن ازادی پوری جوش و جذبے کے ساتھ مناتے ہیں ۔جہلم کی چاروں تحصیلوں دینہ سہاو جہلم اور پنڈ دادن خان میں 14 اگست پورے جوش کے ساتھ منائی جاتی ہے پورے علاقے میں لوگ ازادی کے اس دن کو اپنے گھروں میں پاکستانی پرچم اور جھڑنیوں سے سجاتے ہیں چھوٹے بچے سفید اور سبز رنگ کے لباس پہنتے ہیں اور پاکستانی پرچم کے بیجز لگاتے ہیں سکولوں اور یونیورسٹیوں میں جشن ازادی کے حوالے سے ملی نغمے اور ملک کی ازادی کے گیت گائے جاتے ہیں مختلف مقامات پر جلسے اور تقریر کی جاتی ہیں ہمارے علاقے پنڈ دادن خان میں لوگ پاکستان کی مشہور نمک کی کان جس کو کھیوڑا سالٹ مائنڈ بھی کہتے ہیں 14 اگست منانے کے لیے جاتے ہیں اور اور لوگ مختلف مقامات جیسے کلر کہار منڈی بہاولدین اور دوسرے مقامات پر اپنے بچوں کو لے کر جاتے ہیں شہر جہلم چونکہ فوج کا علاقہ ہے تو یہاں پر 14 اگست کو پرچم کشائی ہوتی ہے ازادی پر ازادی کے حوالے سے تقریر ہوتی ہیں
پاکستان سے محبت
ہمیں وطن سے بہت محبت ہے ہمیں چاہیے کہ ہم وطن کی ترقی کے لیے محنت اور جدوجہد کریں اور اس سے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں کھڑا کریں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمارے وطن کو شاد و اباد رکھے اور ہمارے ملک پر اپنی رحمت کا سایہ رکھے اور دشمنوں کی نظروں اور ان کے برے ارادوں سے محفوظ رکھے پاکستان میں رہنے والے ہر مسلمان کو ترقی دے
Beshak hmn pury joosho lhuroosh se yh din manaana chaye
Informative and appreciating article