تھور بیورن وزیر برائے وزارت تخلیق نے پناہ گزینوں کے بچوں کو نارویجن اسکولوں اور نرسری اسکولوں میں جگہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ناروے کے قانون کے مطابق مہاجروں اور پناہ گزینوں کے بچوں کو اسکول میں داخلے ک لیے لازمی ہے کہ وہ ناروے کے پناہ گزین کیمپ میں کم از کم تین ماہ گزار چکے ہوں۔اس کے علاوہ کیمپ میں موجود چار سال سے کم عمر کے بچوں کو نرسری اسکول میں بالکل جگہ نہیں مل سکتی۔
پارلیمنٹ میں وزر صنعت و حرفت تھور بیورن روئے Torbj248rn R248e Isaksen سے کرسٹلی پارٹی کے اراکین نے سوال اٹھای کہ کیا ان قوانین میں کوئی ترمیم ہو سکتی ہے جس پر وزیر نے صاف انکار کر دیا۔انہوں نے کہ اکہ ناروے کی جانب پناہ گزنوں کی آمد بہت ذیادہ تعداد میں ہے اور اس پر کوئی کنٹرول نہیں اس لیے ہمیں ان کے مسائل کو تحمل سے حل کرنا ہو گا۔انہوں نے مزید ی ہکہا کہ یہ بچے کے لیے اچھا نہیں ہو گا کہ وہ اسکول جلد جائے اسے دوست بھی نہ ملیں اور پھر اس کے خاندانکو یہاں رہنے کی اجازت بھی نہ مل سکے اسلیے تین ماہ کے عرصہ تک انتظاربہتر ہے۔
وینسترے پارٹی کی قارین Karin Andersen ان کے اس جواب پر برہم ہو گئیں۔قاریننے کہا کہ حکومت دولتمند افراد کو ٹیکس کی بڑی چھوٹ دیتی ہے لیکن جو نو جوان پناہ گزین یہاں اکیلے آتے ہیں یا بچے انہں حکومت اسکولوں اور نرسریوں میں جگہ نہیں دیتی۔
وزیر صنعت و حرفت نے کہا کہ پناہ گزین ناروے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں۔ہم سے جو ہو سکے گا وہ ہمکریں گے چاہے یہ ہمارے بجٹ یا حیثت سے ذیادہ ہو۔
NTB/UFN