نارویجن امیگریشن اس وقت ان تیس میں سے پانچ پناہ گزین خاندانوں کوتلاش کر رہا ہے جن کے بچوں کو یہاں رہنے کی اجازت مل گئی تھی۔لیکن محکمہ ابھی تک ان کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنے میں ناکام رہا ہے۔یہ وہ خاندان ہیں جن کے بچوں کو ناروے میں چار سال سے ذیادہ رہائش کا عرصہ بیت گیا تھا۔ان بچوں کو پچھلے سال جولائی اور اس سال ماہ مارچ کے درمیان ناروے سے باہر بھیجا گیا تھا۔
ان کے کیسز پر دوبارہ نظر ثانی کی جائے گی۔
نارویجن محکمہء امیگریشن کے مطابق تیس خاندانوں کے تریسٹھ بچے نئے نارویجن قانون کے تحت واپس آ سکتے ہیں۔نارویجن اخبار برگن ٹائمز کے مطابق محکمہ ء امیگریشن یو ڈی آئی کا کہنا ہے کہ ان خاندانوں کے بچے پھر سے یہاں پناہ ایپلائی کر سکتے ہیں لیکن ان خاندانوں میں سے پانچ خاندانوں کے بارے میں ابھی تک یہ علم نہیں ہے کہ وہ اس وقت کہاں ہیں۔
محکمہء امیگریش ان کے بارے میں چھان بین کر رہا ہے تاکہ انہیں نئے قانون کے تحت واپس لایا جا سکے۔اس سلسلے میں باقائدہ کاروائی سوموار کے روز سے شروع ہو گی۔جس میں محکمہء فارن مشن پچھلے وکلاء اوردوسرے ذرائع استعمال کیے جائیں گے۔اس سلسلے میں ان خاندانوں کا نیٹ ورک بھی استعمال کیا جائے گا۔یہ کام انفرادی سطح پر کیا جائے گا۔یہ بات یو ڈی آئی کے دائیریکٹر اسٹیفن Stephan
نے کہی۔
NTB/UFN