راولپنڈی کے بینظیر بھٹو ہسپتال میں شعبہ پیڈز کے ڈاکٹر نے حویلیاں سے آئے ہوئے والدین کے تین دن کے بچے کو ہیپٹائیٹس کا بتا کر ایمرجنسی وارڈ میں داخل کیا تھا۔
ہم نیوز کے مطابق ہسپتال انتظامیہ نے کچھ دیر بعد والدین کو ایک مردہ بچے کی لاش دیکر ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا تھا۔ خون میں لت پت لاش والدین کے حوالے کرتے ہوئے ڈاکٹرز نے کہا کہ بچے کو جلدازجلد دفنا دیا جائے کیوں کہ مزید خون بہہ جانے کا خدشہ ہے۔
اعجاز اور اسکی اہلیہ نے بچے کی تدفین حویلیاں میں کر دی۔ تدفین کے بعد والدین کو شک ہوا کہ یہ بچہ ان کا نہیں تھا۔ جس کے بعد ماں نے دفن کیے گئے بچے کا پیمپر دیکھ کر بتایا کہ یہ میرے بچے کا پیمپر نہیں ہے۔والدین نے دوبارہ راولپنڈی کے بینظیر بھٹو ہسپتال کی انتطامیہ سے رابطہ کیا اور ساری صورتحال سے آگاہ کیا۔ ہسپتال انتظامیہ نے تحقیقات کیں تو پتہ چلا وارڈ میں بچہ تبدیل ہو گیا تھا جس کے باعث کسی اور کے مردہ بچے کی لاش حویلیاں سے آئے والدین کے حوالے کر دی گئی۔
ہسپتال انتظامیہ نے چوبیس گھنٹوں بعد حقیقی بچہ اعجاز اور اسکی اہلیہ کے حوالے کر دیا ہے۔ ہسپتال انتظامیہ نے خود کو بچانے کیلئے بچے کے والدین سے کسی قسم کی قانونی کارروائی نہ کرنے کے دستخط بھی لے لیے ہیں۔ ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے واقع کی تحقیقات کر رہے ہیں بچہ کیسے تبدیل ہوا۔