سال دو ہزار بیس میں نارویجن حکومت نے مزہبی بنیادوں پر ستائے جانے والے اافراد جن میں شیعہ، مرزائی اور عیسائیوں کے فرقے شامل ہیں کے لیے کوٹہ دیا گیا تھا۔ نارویجن روزنامہ میرا وطن کے مطابق موجودہ نارویجن قومی اسمبلی نے اتفاق رائے سے یہ کوٹہ ختم کر دیا ہے۔لہٰذا مزہبی بنیادوں پر اپنے ممالک میں ستائے جانے والے افراد کو ناروے میں پناہ نہیں دی جائے گی۔
وزیر برائے انصاف اور تحفظ ایمیلیا اینگر محل نے قومی اسمبلی میں ایک ای میل میں لکھا کہ میں نہیں چاہتا کہ ناروے میں مذہبی بنیادوں پر پناہ دی جائے کیونکہ یہ ایک بہت پیچیدہ معاملہ ہے۔تاہم اس وقت کون سے گروپس کو پناہ دی جائے اس سلسے میں مزہبی وابستگی بھی ایک چیلنج بن سکتی ہے
تاہم انہوں نے یہ بھی لکھا کہ یو این ایچ او مزہبی بنیادوں پر دی گئی درخواستوں پر غور بھی کر سکتی ہے۔حالانکہ یہ۔