اتوار کی شام مسلم سینٹر فیورست میں پاکستانی بچوں کی نارویجن معاشرے میں تعلیم و تربیت اور ادارہء تحفظ اطفال کے حوالے سے بچوں کے مسائل پر ایک سیمینار ہوا۔یہ سیمینار انٹرکلچرل وومن گروپ کی نائب صدر امتیاز یٰسین نے گروپ کی کارکنوں کے ساتھ مل ترتیب دیا۔
سیمینار میں مختلف طبقہء فکر کے لوگوں اور خاندانوں نے شرکت کی۔سیمینار میں ادارہء تحفظ کے اہلکار وکیل اور متاثرہ خاندان نے بھی شرکت کی ۔انہوں نے بچوں کے حوالے سے اپنے مسائل اور ان کے حل بتائے۔
سب سے پہلے ناروے میں پہلا ادارہء تحفظ چلاناے والے پاکستانی ظفر انجم نے ادارہ کی تاریخ دلچسپ انداز میں پاور پوائنٹ پر بتائی۔ایک متاثرہ خاندان کے باپ نے بتایا کہ کس طرح اس نے اپنے پانچ بچے بچوں کے تحفظکا ادارہ لے گیا۔باپ پر یہ الزام تھا کہ وہ بچوں کی مار پیٹ کرتا تھا۔جبکہ باپ کا کہنا تھا کہ بچوں کا یہ بیان غلط ہے۔اس کے بعد ادارہء میں بچوں کے کیس لڑنے والے وکیل نے بچوں کو اپنی تحویل میں لینے سے متعلق ادارے کے قوانین بتائے۔جبکہ محکمہء پولیس کے اہلکار نے بتایا کہ محکمہ والے کسی کے بچے اچانک نہیں لے جاتے بلکہ وہ پہلے خط بھجتے ہیں پھر اس کے بعد وارننگ دیتے ہیں۔اگر پھر بھی صورتحال وہی رہے ۔اس کے بعد بچوں کو ادارہ اپنی تحویل میں لیتا ہے۔۔اس کے بعد محکمہء پولیس کے اہلکار نے بتایا سال دو ہزارسولہ میں ان کا محکمہء بچوں کی تربیت اور تحفظ کے بارے میں اسکولوں میں پروگرام شروع کر گا۔جس میں ایسی آرگنائیزیشنوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
اس کے بعد حاضرین نے سوال و جواب کیے اور اختتام میں مہمانوں کی تواضع عشائے سے کی ئی۔
NTB/UFN