معاشرے کی اصلاح کی شروعات اپنے گھر سے کریں۔ اصلاح معاشرہ کانفرنس میں علمائے کا اظہار خیال

نئی دہلی، 3مئی (پریس ریلیز) معاشرے کی اصلاح اس وقت تک ممکن نہیں ہے جب تک اس کا ہر فرداپنے آپ کی اصلاح نہ کرلے۔ یہ بات دارالعلوم دیوبند کے استاذ مفتی مزمل حسین قاسمی نے گزشتہ دیر رات مدرسہ معہد العلوم شاہین باغ کی طرف سے منعقدہ اصلاح معاشرہ کانفرنس میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے کی اصلاح کی باتیں بہت کی جاتی ہیںاور ہر شخص اس جانب توجہ دلاکر بری الذمہ ہوجاتا ہے لیکن صحیح معنوں میں اصلاح کا عمل شروع نہیں ہوپاتا۔ کیوں کہ گھر یا خاندان میں ایک شخص صحیح ہے دوسرے افراد راہ راست پر نہیں ہیں۔ یہ عمل اس وقت مکمل نہیں ہوسکتا جب تک گھر یا خاندان کے سارے افراد صحیح نہ ہوجائیں۔
مسلمانوں کے بگڑتے ہوئے معاشرے کی صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مفتی مزمل نے کہا کہ کیا ماں باپ بچے کی پرورش و پرداخت اس لئے کرتے ہیں کہ جب وہ بوڑھا ہوجائے تو انہیں بے سہارا چھوڑ دیا جائے۔ مولانا نے کہا کہ اچھی تعلیم و تربیت فراہم کرنا ماں باپ کی ذمہ داری ہے۔ اگر بچے ماں باپ کے ساتھ اس طرح کا سلوک کرتے ہیں کہیں نہ کہیں ذمہ داری ماں باپ کی بھی ہے کیوں کہ اگر انہوں نے اچھی تعلیم و تربیت کی تو انہیں یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔
مسلم معاشرے میںبڑھتی فضول خرچی اور شادی بیاہ میں جہیز کی رسم و رواج کی طرف لوگوں کی توجہ مبذول کرتے ہوئے کہا کہ آج ہزاروں کی تعداد میں مسلم لڑکیاں صرف جہیز کی وجہ سے ہی بن بیاہی بیٹھی ہیں۔ کیا یہ معاشرے کی ذمہ داری نہیں ہے اس سمت میں وہ پہل کرے اور یہ پہل پڑھے لکھے طبقے کو کرنا ہوگا۔
اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے استاذ مفتی عمران قاسمی نے کہاکہ اس وقت مسلمانوں کی جو صورت حال ہے اس پر سنجیدہ طریقے سے غور و خوض کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے معاشرے کی بے راہ روی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام معاشرے سے برائی ختم کرنے آیا ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ مسلمان خود اس طرح کی برائیوں کی کا شکار ہوگئے ہیں۔
اسلامک فقہ اکیڈمی کے رفیق مفتی نادر احمد قاسمی نے اس موقع پر اپنے خظاب میں اسلامی معاشرے کی خدو خال پیش کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان ایسے ہوتے تھے جن کے عادات و اطوار اور اخلاق دیکھ کر لوگ اسلام قبول کرلیتے تھے۔ لیکن آج ہماری شناخت بدخلاقی، بداعمالی، بے ایمانی اور معاشرے کے بدترین لوگوں کے طور پر ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں اگر مسلمانوں کو عہد رفتہ کو حاصل کرنا ہے تو انہیں بلند اعمال و اخلاق پیش کرنے ہوں گے۔
مدرسہ معہد العلوم کے مہتمم اور الامان ایجوکیشنل سوسائٹی کے چیرمین مولانا منتظرقاسمی نے مدرسہ کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہم حالات کے پیش نظر ہی اس کانفرنس کا موضوع اصلاح معاشرہ رکھا ہے۔ ہمارا مقصد صرف تعلیم دینا ہی نہیں بلکہ تربیت سے بھی آراستہ کرنا ہے۔ انہوں نے تعاون کے لئے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پرمدرسہ سے فارغ ہونے والے چار حفاظ کی دستاربندی بھی کی گئی۔ مدرسے کے طلباء نے نہایت ہی دلچسپ اور معلوماتی پروگرام بھی پیش کئے۔ اس کے اہم شرکا میںصحافی، سیاست داں، سماجی کارکن، علماء اور بڑی تعداد میں سماج کے دیگر شعبہ ہائے حیات سے وابستہ افراد شامل تھے۔

اپنا تبصرہ لکھیں